75 فیصد صیہونی شمالی مقبوضہ فلسطین میں نتن یاہو حکومت کی کارکردگی سے راضی نہیں ہیں

171200332.jpg

ایک نئے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ شمالی مقبوضہ فلسطین کے صیہونی ، حزب اللہ لبنان کے حملوں کو روکنے میں نتن یاہو حکومت کی ناکامی سے کافی ناراض ہیں

صیہہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 کے ایک سروے میں 75 فیصد صیہونیوں نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں نتین یاہو حکومت کی کارکردگی کو بہت خراب بتایا ہے۔

اس سروے میں 55 فیصد صیہونیوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے اور صرف 36 فیصد نے موجودہ کابینہ کے باقی رہنے کی حمایت کی ہے۔

العہد کے مطابق اس سروے میں 73 فیصد حصہ لینے والوں نے کہا کہ موجودہ کابینہ پر ان کا اعتماد بہت کم ہے اور 86 فیصد نے سیکورٹی صورتحال کو تشویشناک بتایا۔

اس رپورٹ کے مطابق فلسطین اور لبنان کے اسلامی استقامتی محاذ نے شمالی اور جنوبی دونوں محاذوں پر غاصب صیہونی فوج پر کاری وار لگائے ہیں ۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ استقامتی محاذ کے حملوں کے باعث ان علاقوں سے بہت سے صیہونی بھاگ گئے ہیں اورنتن یاہو حکومت کی جانب سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں خلل اندازی کی وجہ سے انہیں اس جںگ کا انجام اچھا نظر نہیں آرہا ہے اور وہ ان علاقوں میں واپس آنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

دوسری طرف شمالی مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ لبنان کے حملے جاری رہنے کی وجہ سے صیہونی کارخانے بند ہوگئے ہیں اور صیہونیوں کی معیشت اور صنعت کو سنگین نقصان پہںچا ہے۔

اسی بات کے پیش نظر صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر ایتامار بین گویر نے جو انتہا پسندی میں مشہور میں، اپنے ایک تازہ ریمارک میں، اپنی حکومت کے وزیر جنگ کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ” تم نے لبنان کے بجائے شمالی اسرائيل کو عصر حجر میں واپس پہنچادیا ہے۔”

بین گویر نے "یواو گالانت” سے کہا کہ ” تم نے کہا تھا کہ لبنان کو عصر حجر میں پہنچا دو گے اور اس وقت تو تم نے خود شمالی علاقوں کو عصرحجر میں پہنچادیا ہے۔”

قابل ذکر ہے کہ حزب اللہ لبنان کے حملوں کے بعد تقریبا دو لاکھ صیہونی آباد کار شمالی مقبوضہ فلسطین سے بھاگ گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔