عراقچی:ایران جرمنی کے روابط کی تقویت کے لئے باہمی احترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔

171354777.jpg

ایران کے نو منتخب وزیر خارجہ سیدعباس عراقچی نے اپنی جرمن ہم منصب کے ٹیلیفون کے جواب میں باہمی روابط کے فروغ اور تقویت کاخیر مقدم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس کے لئے باہمی احترام کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے

جرمن وزیر خارجہ انالینا بائربوک نے وزیر خارجہ منتخب ہونے پر سید عباس عراقچی کو مبارکباد پیش کی ۔

انھوں نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں امید ظاہر کی کہ ایران کی نئی حکومت کے دور میں تہران اور برلن کے درمیان روابط میں فروغ آئے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنی جرمن ہم منصب کے پیغام تہنیت کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور سفارتی مشاورتوں کا سلسلہ جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔

عباس عراقچی نے اپنی جرمن ہم منصب پر بھی واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے روابط اور تعاون کا فروغ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیادپر ہی ممکن ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے بھی ایران کے نئے وزیرخارجہ کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے مشاورت اور تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔