حماس اور جہاد اسلامی فلسطین: غزہ سے غاصب فوجیوں کا مکمل انخلا ہرسمجھوتے کی پیشگی شرط ہے

171312136.jpg

حماس اور جہاد اسلامی فلسطین نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کے لئے غزہ سے غاصب فوجیوں کا مکمل انخلا ضروری قرار دیا ہے

حماس اور جہاد اسلامی فلسطین نے تل ابیب کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے سے پہلے پورے غزہ سے صیہونی حکومت کے فوجیوں کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق حماس کی ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین محمد درویش نے جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے معاون محمد الہندی سے ملاقات کے بعد مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے لئے غزہ کے سبھی علاقوں سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا، اس علاقے کی تعمیر نو کا آغاز اور محاصرے کا خاتمہ ضروری ہے۔

حماس اور جہاد اسلامی فلسطین کے مشترکہ بیان میں اسی کے ساتھ غزہ پر حملے بند ہونے اور صیہونی حکومت کے ان حکام کو سزا دیئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے جنہوں نے انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

حماس اور جہاد اسلامی فلسطین کے رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں ثالثی کرنے والوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے تل ابیب کے طرزعمل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے اس سے پہلے کے مراحل میں حملے جاری رکھنے پر اصرار اور سمجھوتے کے حوالے سے انجام پانے والے اقدامات کو مسترد کرکے ثالثی کرنے والوں کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

یاد رہے کہ جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے معاون محمد الہندی کی سربراہی میں اس تنظیم کے ایک وفد نے دوحہ میں حماس کی ایڈوائزری کونسل کے چیئر مین اوراس تحریک کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی ہے ۔

رپورٹوں کے مطابق حماس اور جہاد اسلامی فلسطین کے رہنماؤں کی ملاقات میں فلسطین کے تازہ حالات اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔