اقوام متحدہ: غرب اردن میں صیہونی کالونیاں بنانا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے

171302072.jpg

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ غرب اردن میں صیہونی کالونیوں میں توسیع بین الاقوامی قوانین کے منافی ہونے کے ساتھ ہی عالمی عدالت انصاف کے جولائی کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہے

اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے پیر کو ایک بیان جاری کرکے غرب اردن میں صیہونی کالونیاں بنانے کو غیرقانونی قرار دیا ہے ۔

اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے اپنے بیان میں، صیہونی آباد کاروں کے تشدد آمیز اقدامات اور ان کی موجودگی کو غرب اردن بالخصوص بیت المقدس میں انسانی حقوق کی پامالی کی بنیادی علت قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت لحم کے مغرب میں "نہال ہلتس” نامی صیہونی کالونی بنائے جانے سے اس کے اطراف کی پانچ دیہی بستیوں کے ساکنین کی سیکورٹی اور ان کی معیشت خطرے میں پڑگئی ہے ۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں بنانا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے 1967 میں شہر بیت المقدس پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد اس نے اس علاقے میں بہت سی صیہونی کالونیاں تیار کردی ہیں۔

1967 میں غرب اردن اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کے قبضے کے بعد ان علاقوں میں 250 صیہونی کالونیاں بنائی گئی ہیں جن میں 7 لاکھ غیر قانونی آباد کار رہتے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ سلامتی کونسل نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے ذریعے کالونیاں بنائے جانے کی مذمت کی ہے اور اس کو غیر قانونی قرار دیا ہے لیکن اسرائیلی حکومت نے اقوام متحدہ کی سبھی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ صیہونی کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ روکا نہیں ہے بلکہ میں توسیع کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔