غزہ کے بارے میں امریکہ کی تجویز کے مندرجات/ بے شرمی کی انتہاء

171347259.jpg

قطر کے "الشرق” اخبار نے اتوار کو غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے اور صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے نئی امریکی تجویز کے مندرجات کا انکشاف کیا ہے۔

اس اخبار کے مطابق جنوبی غزہ پٹی اور مصر کی سرحد پر غاصب صیہونی حکومت کا قبضہ باقی رکھنے اور ممکنہ جنگ بندی کے بعد صیہونی حکومت کو دوبارہ جنگ شروع کرنے کی اجازت جیسی شقیں امریکی تجویز میں موجود ہیں۔

الشرق اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئی امریکی تجویز کی شقوں کی بنیاد پر، صیہونی حکومت کی فوج صلاح الدین میں موجود رہ سکتی ہے ۔ تجويز کے مطابق غزہ پٹی اور مصر کی سرحدی علاقے پر صیہونی فوجیوں کی تعداد کم ہوگی لیکن پوری طرح سے اس علاقے سے انخلاء نہيں ہوگا۔

اس تجویز کے مطابق فلسطینی انتظامیہ غزہ پٹی کے جنوب میں واقع رفح کراسنگ کا انتظام صیہونی حکومت کی نگرانی میں کرے گی تاہم اس طریقے کا تعین ابھی نہيں کیا گيا ہے۔

االشرق کے مطابق حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ممکنہ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں کی بڑی تعداد مقبوضہ فلسطین سے نکال دی جائے گی اور صیہونی حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ کم سے کم 100 فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے انکار کر دے۔

غزہ سے صیہونی حکومت کا عدم انخلاء بھی امریکی تجویز کا حصہ ہے۔

اسی طرح غزہ کے عوام کو امداد کی ترسیل اسی صورت میں ممکن ہوگی جب مذکورہ بالا تمام شرطیں منظور کی جائيں گی۔

امریکی تجویز کے مطابق مستقل جنگ بندی، معاہدے کے دوسرے مرحلے میں زیر غور آئے گی اور ایک معینہ مدت کے دوران اس کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر حماس صیہونی حکومت کے مطالبات تسلیم نہيں کرتی تو صیہونی فوج جنگ میں واپس آ جائے گی اور فوجی کارروائياں دوبارہ شروع کر دے گی ۔

امریکی تجویز میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ غزہ پٹی کی تعمیر نو اور اس علاقے کے محاصرے کے خاتمے کے لئے مذاکرات، ان مذاکرات پر منحصر ہوں گے جو پہلی مرحلے پر عمل در آمد کے بعد شروع ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔