الاقصیٰ طوفان آپریشن: 10 لاکھ صہیونی فرار

171344434.jpg

صہیونی میڈیا نے بتایا ہے کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن میں مقبوضہ فلسطین سے 10 لاکھ صہیونی فرار ہوچکے ہیں۔

صیہونی حکومت کے چینل 12 نے بتایا کہ 10 لاکھ صیہونی مقبوضہ فلسطین چھوڑ کر یورپ، امریکہ یا ان ممالک اور شہروں میں واپس چلے گئے جہاں سے لاکر وہ مقبوضہ علاقے میں بسائے گئے تھے۔

حماس کی قیادت میں بہادر فلسطینیوں اور قابض صیہونی فوج کے درمیان جنگ کے نتیجے میں قابض آباد کاروں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔

الشروق ویب سائٹ کے مطابق، صہیونی مرکز CJI کے سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے ٪29 صہیونی فلسطین سے فرار ہونے کا سوچ رہے ہیں اور ان میں سے ٪71 آنے والے مہینوں میں اپنی زندگی کی صورتحال کے بارے میں پر امید نہیں ہیں۔

سروے کے نتائج کے مطابق ٪50 صہیونی الاقصیٰ طوفان آپریشن میں زخمی ہوئے یا اپنے آس پاس کے کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو زخمی ہوا۔

اس سروے میں شریک ٪55 صہیونیوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے صہیونی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی رہائی کے لیے مظاہروں میں شرکت کی۔

سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٪84 صہیونی موجودہ صیہونی حکومت کی سفارتکاری سے مطمئن نہیں ہیں۔

جبکہ سروے میں شامل ٪69 شرکاء دنیا بھر میں ہونے والی صیہونیوں کی مخالفت اور بدنامی کو بھی عسکری خطرات کی طرح خطرناک سمجھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔