قطر کے وزیر خارجہ اور علی باقری کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت

171310826.jpg

علی باقری نے قطر کے وزیر خارجہ کیساتھ ٹیلیفونک بات چیت میں تاکید کی ہے کہ امریکہ صیہونیوں کو ہتھیار فراہم کررہا ہے لہذا وہ غیر جانبدار ثالث نہیں بلکہ صیہونی حکومت کا ساتھی ہے۔

علی باقری نے سائبر اسپیس میں اپنے صفحہ پر لکھا کہ آج رات قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے غزہ میں صیہونی نسل کشی کو روکنے کے لیے دوسرے دن کے مذاکرات کی پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ میں ہونے والے آج کے مذاکرات، معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور تازہ ترین مسائل پر بات کی۔

باقری نے کہا کہ غزہ میں صیہونیوں کی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے، میں نے مذاکرات کی میز پر فریبی اور بے ایمانی صیہونی حکمران گروہ اور ان کے سب سے اہم حامی امریکہ کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ غیر جانبدار ثالث نہیں۔ وہ صیہونیوں کو ہتھیار فراہم کرنے میں معاون ہے۔ باقری نے غزہ میں صیہونی جارح کی جانب سے قتل و غارت اور جرائم روکنے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر تاکید کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔