فلسطینی وزارت صحت :غزہ میں 10 ہزار کینسر کے مریضوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے
فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں کینسر کے 10 ہزار مریضوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے
زرائع نے جمعے کو فلسطین آن لائن کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں صحت اور علاج معالجے کا نظام بالکل ختم ہوگیا ہے اور کینسر کے 10 مریضوں کو علاج کے لئے فوری طور پر باہر بھیجنا ضروری ہے۔
فلسطین کے محکمہ صحت نے مزید کہا ہے کہ غزہ میں کینسر کے 10 ہزار مریضوں کے علاوہ بہت سے زخمیوں اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو بھی علاج کے لئے باہر بھیجنا ضروری ہے لیکن غاصب صیہونی حکومت نے سو دن سے رفح کی سرحدی گزرگاہ بند کررکھی ہے جس کی وجہ سے ان مریضوں کی جان کو لاحق خطرہ بڑھ گیا ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کررہی ہے جس میں وہ بچوں اور زیر علاج مریضوں کو بھی جاں بحق کررہی ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کے محکمہ صحت نے جمعرات کی شام کو اعلان کیا تھا کہ غزہ پر دس مہینے سے جاری غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 92 ہزار 400 سے بڑھ گئی ہے۔
فلسطین کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ شہدائے غزہ میں 33 فیصد بچے، 18 اعشاریہ 4 فیصد خواتین اور 8 اعشاریہ 6 فیصد سن رسیدہ افراد ہیں ۔
دس مہینے سے زائد عرصے سے جاری غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ، شہری تنصیبات، لوگوں کے رہائشی مکانات ، اسکول، اور اسپتال سب کچھ تباہ ہوچکا ہے اور محاصرے کی وجہ سے ایک طرف جان بچانے والی دواؤں کا فقدان ہے تو دوسری طرف قحط اور بھوک مری پھیل رہی ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف میں غاصب صیہونی حکومت پر غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی پر مقدمہ چل رہا ہے اور عدالت نے اس حکومت کو فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنوبی رفح پر حملے فوری طور پر بند کرنے کا حکم دے رکھا ہے جہاں دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ لیکن غاصب صیہونی حکومت نے امریکا اور بعض یورپی حکومتوں کی حمایت سے رفح سمیت پورے غزہ پر وحشیانہ حملوں اور عورتوں نیز بچوں سمیت فلسطینی عوام کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔