اٹلی اور شام میں دوبارہ سے سفارتی تعلقات قائم
اٹلی نے شام کے ساتھ دوبارہ سفارتی تعلقات قائم کر لیے "اٹلی 26 جولائی کو شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے والا پہلا G7 ملک بن گیا ہے، جس نے سٹیفانو راوگنن کو اپنا نیا سفیر مقرر کیا اور 12 سالہ سفارتی وقفہ ختم کیا۔آسٹریا، کروشیا، قبرص، چیک، یونان، اٹلی، سلوواکیہ اور سلووینیا نے رواں ماہ کے اوائل میں یورپی یونین سے دمشق کے ساتھ بات چیت شروع کرنے اور شام میں سفیر مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔
نمائندہ بصیر میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماضی میں اٹلی اور شام کے درمیان مضبوط تعلقات قائم رہے ہیں۔ لیکن شام کے بحران کے شروع ہونے کے ایک سال بعد، اٹلی نے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر دمشق میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا، اور اس کے لیے اٹلی نے”اپنے ہی شہریوں کے خلاف شامی حکومت کی طرف سے ناقابل قبول تشدد” کا حوالہ دیا تھا۔ تب سے، اطالوی حکام بشار الاسد کو جائزحکمران کے طور پر پیش کرنے کی حکومتی کوششوں کی مذمت میں اپنے مغربی ہم منصبوں کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔
اس کے باوجود اٹلی نے نیٹو کے بعض دیگر ارکان کے مقابلے میں، شام کے تنازعے کے بارے میں بہت کم عیارانہ انداز اپنایا ہے۔ روم نے شامی حکومت کے مقاصد کے خلاف ،فوجی کارروائیوں میں اپنے قریبی مغربی اتحادیوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اٹلی کی قیادت نے بھی ایک ایسے سفارتی حل پر زور دیا ہے جس میں روس اور ایران شامل ہیں۔ اگر تاریخی تناظر میں روم کی خارجہ پالیسی کی روایت کو ذہن میں رکھا جائے، جو عام طور پر مشرق وسطیٰ اور بحیرہ روم میں تمام طاقتوں کے ساتھ صحت مند سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے،تو اٹلی کا رویہ قابل فہم ہے۔ اور اب تقریبا بارہ سال بعد اٹلی نے باضابطہ طور پر دمشق کے لیے اپنا سفیر مقرر کر دیا ہے