پارا چنار پھر سے طالبان حملوں کا شکار
خیبر پختونخواہ / افغان سرحد کے قریب ضلع کرم کے مرکزی شہر پارا چنار اور ملحقہ علاقے پھر سے ٹحریک طالبان کے دہشت گردانہ حملوں کی لپٹ میں آ گئے ـ یاد رہے کہ افغان سرحد پر موجود پارا چنار شہر اپنے محل وقوع کی وجہ سے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل علاقہ ہے ـ حالیہ حملوں کا آغاز دو روز قبل پارا چنار کی علاقائی مذہبی تنظیم انجمن حسینیہ کی گاڑی پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہوا جسکے بعد افغانی و پاکستانی مختلف علاقوں سے پاراچنار پر چاروں طرف سے حملہ شروع کر دیا گیا خصوصا مالی خیل اور مدگی کلی کے مابین فائرنگ میں بڑے ہتھیاروں راکٹ لانچرز کا استعمال شروع ہونے سے حالات بہت زیادہ کشیدہ ہو گئے ہیں ـ جبکہ حکومت کی طرف سے اس حملے کے بعد کسی بھی عملی ایکشن کی بجائے پارا چنار اور اسکے گرد و نواح میں انٹرنیٹ کی معطلی کا حکم جاری کیا جا چکا ہے
یاد رہے کہ افغان سرحد کے پاس موجود علاقہ پارا چنار عرصہ دراز سے مذبی منافرت اور بدامنی کا شکار ہے اور اس علاقے پر متعدد مرتبہ طالبانی دہشت گردوں کی طرف سے حملے ہو چکے ہیں ـ اور اس سلسلے آج تک حکومتی سطح پر کوئی بھی پائیدار حل سامنے نہیں آیا ـ ہر مرتبہ حکومتی ادارے متحارب گروہوں کے درمیان وقتی صلح نامے اور معاہدے کروا تو دیتی ہے لیکن ہر مرتبہ طالبانی دہشت گرد معاہدوں کو توڑ کر پھر سے پارا چنار پر حملہ آور ہو جاتے ہیں ـ