امریکا کیساتھ بہتر تعلقات کیلئے چین کی شراکت داری قربان نہیں کرسکتے، دفتر خارجہ

mofa.jpg

دفتر خارجہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے 101 ملین ڈالر کی امداد مختص کرنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں ہے لیکن چین کے ساتھ اپنی سدا بہار اسٹریٹجک شراکت داری کی قیمت پر نہیں۔

ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے بارے میں امریکی کانگریس کی بحث کا نوٹس لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے اس طرح کی بحثیں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مثبت حرکیات میں کردار ادا کریں۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تعمیری روابط پر یقین رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تعلقات کو خودمختاری کی مساوات، باہمی احترام اور ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر استوار کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کے لیے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر امداد کے حوالے سے ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ڈونلڈ لو ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کو دیے گئے حالیہ بیان کا نوٹس لیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ امریکی کانگریس اور انتظامیہ کے درمیان داخلی بحث ہے، لہٰذا پاکستان امریکی محکمہ خارجہ کی بجٹ تجاویز پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ روایتی طور پر اس طرح کی رقم امریکی حکومت کی اسٹریٹجک ترجیحات کے شعبوں میں سول سوسائٹی کی مدد کے لیے کی جاتی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ امداد پاکستان کے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنے سے منسلک ہوگی، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ وہ صفر رقم کے تعلقات پر یقین نہیں رکھتا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا اور چین کے ساتھ تعلقات ہمارے لئے اہم ہیں، ہم ایسے حالات پر یقین نہیں رکھتے جہاں ایک ملک کے ساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کے لیے قربان کیے جائیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے