چیئرمین ایف بی آر نے اگر اب بھی چیزیں چھپائیں تو برداشت نہیں کروں گا، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے اگر کچھ چیزیں مخفی رکھی ہوئی ہیں تو سامنے لائیں انہیں کچھ نہیں کہوں گا کہ لیکن اگر اب بھی چیزوں کو چھپایا تو میں برداشت نہیں کروں گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ایف بی آر کی آٹومیشن اور ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے ویب بیسڈ ون کسٹمز سسٹم (WeBOC) کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے فوری طور پر 2 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے چئیرمین ایف بی آر کو ٹیکس بیس بڑھانے اور نشاندہی شدہ افراد کو فوری ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فلور ملز مالکان سے ملیں اور ان کے تمام جائز مسائل حل کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 37 ماہ کے قرض پروگرام پر آمادگی کا اظہار کیا ہے جس کے تحت پاکستان کو 7 ارب ڈالر ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی تحفظ کے لیے تلخ اور مشکل فیصلے کیے ہیں، مشکل فیصلوں کے ثمرات معاشی استحکام کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں، پاکستان کو مشکل معاشی صورتحال سے نکالنے میں آئی ایم ایف معاہدہ اہم ثابت ہوا، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر آئی ایم ایف کے مشکور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اولین بنیادوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹیکس بیس کو وسیع کیا جائے گا، گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے اور معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا، انشاءاللہ قرض سے نجات اور معاشی خوشحالی کا دور جلد آئے گا، پاکستان کو استحکام سے مضبوط اور پائیدار بحالی کی طرف لے جانا ہمارا عزم ہے، کامیابی اس روز ہوگی جس دن ہم قرض سے نجات پائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے، ان اقدامات سے ملک کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے اور شہریوں کے لئے پائیدار ترقی اور خوشحالی کی راہیں متعین کرنے میں مدد ملے گی، حکومت پالیسی ریفارمز اور مالیاتی اہداف پر سختی سے کاربند ہو کر ملک کے کم آمدن والے طبقے کا سہارا بنی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو ہمیں آخری پروگرام تصور کرنا ہے پاکستان کو قرضوں سے جان چھڑانی ہے، جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں اگر ان پر مزید ٹیکس عائد کریں گے تو یہ ان کے لیے جرمانہ ہوگا جو باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اربوں، کھربوں روپے ایف بی آر جمع کرتا ہے اور چند ارب روپے کے لیے عالمی بینک یا دوسروں کے پاس چلے جاتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے اگر کچھ چیزیں مخفی رکھی ہوئی ہیں تو سامنے لائیں انہیں کچھ نہیں کہوں گا کہ دیر آید درست آید لیکن اگر آپ نے اب بھی چیزوں کو چھپایا تو میں برداشت نہیں کروں گا، اس لیے آپ سے دست بستہ عرض ہے کہ آپ اس کو لے آئیں ہم اس کو لے کر چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ شعبے جو بالکل ٹیکس نہیں دیتے ان پر ٹیکس لگایا جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ یہ وہ شعبہ جات ہیں جن پر کبھی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معیشت میں بہتری کے لئے ایکس چینج ریٹ کو مستحکم کیا، پائیدار گروتھ حاصل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے، پاکستان کو استحکام کے مرحلے سے آگے بڑھ کر طاقتور معیشت کی طرف جانا ہوگا، انشاءاللہ ہمارے اقدامات سے معاشی ترقی کا سفر مکمل ہوگا۔