الیکشن ٹربیونل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن معطل

sc-2.jpg

سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن معطل کر دیے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے لاہورہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونلزکی تشکیل سے متعلق فیصلے پر الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ نیاز اللہ نیازی جن کے وکیل ہیں انہوں نے فریق بننے کی استدعا کر رکھی تھی، عدالت نے فریق بننے کی استدعا منظور کر لی تھی۔

چیف جسٹس سے نے سلمان اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ نے مجھ پر اعتراض کیا تھا؟ اس پر سلمان اکرم نے جواب دیا میں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اعتراض نہیں کیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بہت اسکینڈلائز کیا جاچکا ہے، اب بہت ہوچکا، کیوں نہ نیازاللہ نیازی کا کیس ڈسپلنری ایکشن کےلیے پاکستان بار کو بھیجیں؟

نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ پہلی سماعت میں ہم فریق نہیں تھے، جو شخص جیل میں ہے اس کا بھی اعتراض ہے، میں اپنے موکل کے کہنے پر اعتراض کر رہا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس شخص کا ذکر کررہے ہیں وہ جیل سے ویڈیو لنک پر پیش ہوچکا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے بینچ پر نیاز اللہ نیازی کا اعتراض مسترد کرکے الیکشن ٹربیونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم نامہ لکھوایا جس میں کہا گیا کہ وکیل الیکشن کمیشن نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو لکھا 27 جون کا خط دکھایا، الیکشن کمیشن نے چاروں ہائی کورٹس کو پہلے ٹربیونل تعیناتی کے لیے بھی خطوط لکھے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق پہلے دو ٹربیونلز لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ مل کر بنائے گئے تھے جو ناکافی تھے، اس کے بعد چھ مزید ججز کے نام بطور ٹربیونل لاہور ہائی کورٹ نے بھیجے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے چھ میں سے دو ججز کو ہی ٹریبیونل تعینات کیا۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن ٹربیونل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن معطل کر دیے۔

حکم نامے کے مطابق نئے چیف جسٹس کی تقرری کے بعد ہی مشاورت کا عمل ممکن ہوگا جب کہ لیکشن کمشین کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن معطل کیے جاتے ہیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے