آئرلینڈ اور ناروے نے بھی فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا
اسپین کے بعد آئرلینڈ اور ناروے نے بھی فلسطینی ریاست کو باضاطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔نمائندہ بصیر میڈیا کے مطابق آئرلینڈ نے منگل کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ دنیا کی بات سنیں اور غزہ میں جاری انسانی تباہی کو روکیں۔
آئرش کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر دستخط کیے گئے جس کے بعد وزیر اعظم سائمن ہیرس نے اپنے بیان میں کہا کہ آئرلینڈ کے اس فیصلے کا مقصد امید کو زندہ رکھنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم امن عمل کے اختتام پر فلسطین کو تسلیم کرنا چاہتے تھے تاہم ہم نے اسپین اور ناروے کے ساتھ مل کر امن کے کو زندہ رکھنے کے لیے یہ اقدام کیا ہے۔اپنے اعلان میں آئرلینڈ نے کہا کہ ہم فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر رام اللہ میں آئرلینڈ کا سفارت خانہ قائم کر کے آئرش سفیر کا تقرر کیا جائے گا۔آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے اس یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ معاملے کا سیاسی حل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل بے دخلی، محکومیت، انسانیت سوز عمل، دہشت گردی اور موت کے اس سائیکل کو توڑ دے گا جس نے کئی دہائیوں سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔مائیکل مارٹن نے مزید کہا کہ پائیدار امن کو آج سے پہلے کبھی بھی اتنے خطرات لاحق نہیں ہوئے تھے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ مل کر دو ریاستی حل کو قابل عمل انداز میں تحفظ فراہم کریں۔دوسری جانب یورپی یونین کے ایک اور اہم ملک ناروے نے بھی فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ طور پر اعلان کردیا۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے نے ایک بیان میں کہا کہ ناروے 30 سال سے زائد عرصے سے فلسطینی ریاست کا محافظ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے اس لیے یہ ناروے اور فلسطین کے تعلقات کے لیے ایک خاص دن ہے۔ناروے نے اسپین اور آئرلینڈ کے ہمراہ گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ منگل تک فلسطین کی باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کر لے گا۔تینوں ممالک کے اعلانات پر اسرائیلی حکومت کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے جس نے کہا ہے کہ یہ تینوں ملک حماس کو 7 اکتوبر کے حملے کا انعام دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ ہم تینوں ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا رہے ہیں اور ان تینوں ممالک کے سفیروں کو مذاکرات کے لیے طلب کیا ہے۔تنقید کے باوجود بارتھ ایدے نے اتوار کو برسلز میں فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ کو ناروے کے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا تھا۔ناروے کے وزیر خارجہ نے منگل کو اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ اسرائیلی حکومت کسی قسم کی تعمیری پیشرفت کا مظاہرہ نہیں کررہی اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ دو ریاستی حل کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لائے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ فلسطینی حکومت اصلاحات کا کام جاری رکھے گی اور جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے اور غزہ میں گورننس کی بنیاد رکھے گی۔