نواز شریف مسلم لیگ (ن) کا بلامقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد جارحانہ خطاب

28165525709d004.jpg

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 6 سال بعد ایک بار پھر پارٹی کا بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد کہا ہے کہ پارٹی کارکنوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔لاہور میں پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے ابھی شرکا کو خاموش ہونے کا کہا، مجھے ثاقب نثار نے زندگی بھر کے لیے مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹادیاتھا، نواز شریف کو اتنے عرصے بعد یہ لوگ واپس لائےہیں، خاموش کیسےبیٹھیں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ لیگی کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، انہوں نے مجھے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کیا، میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تھی، تمھارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی۔مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر نے کہا کہ میرے اور شہباز شریف کے رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی، شہباز شریف نشیب و فراز کے باوجود کھڑے رہے، امتحان میں پورے اترے، شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کو ٹھوکر ماری مگر بے وفائی نہیں کی، شہباز شریف جھکے نہ بکے، میرے اور پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے، شہبازشریف پارٹی صدارت کے امتحان میں پورے اترے۔

’ہمارے دوست شاہد خاقان نے بھی جیلیں کاٹیں، کبھی اف تک نہیں کی‘

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف، مریم نواز، اور حمزہ شہباز نے جواں مردی اور بہادری کے ساتھ جیل کاٹی، ایک وقت وہ تھا جب میں جیل میں بیٹھا تھا، مریم نواز مجھ سے ملنے آ رہی ہیں تو میری آنکھوں کے سامنے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا جا رہا ہے، سب کارکن ہر امتحان میں پورے اترے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک دوست شاہد خاقان عباسی بھی ہیں، جنہوں نے بڑی مصیبتیں جھیلی ہیں، انہوں نے 1999 میں میرے ساتھ بہادری سے جیلیں کاٹی ہیں، کبھی انہوں نے اف تک نہیں کی، میرے بہت چھوٹے بھیجے نے بھی جیل کاٹی، میں نے کسی کا نام نہیں لیا تو میں معذرت چاہتا ہوں، یہ سب پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ جب جب ہماری جماعت کی حکومت آئی تو ملک کی سمت تبدیل ہوگئی، ملک کی تقدیر بدلنی شروع ہوگئی، اگر ہماری حکومتوں میں اگر خلل نہ آتا تو ملک اس بر اعظم میں منفرد حیثیت رکھتا۔انہوں نے کہا کہ ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ1947سے جاری ہے جس سے ملک کو بےحد نقصان پہنچا، ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑیاں ماریں۔

’میں نے 460 ارب کا ڈاکا مارا ہوتا، آپ میری چھٹی کراتے تو مجھے بھی گلہ نہ ہوتا‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) حکومت کو ختم نہ کیاجاتا تو ملک میں غربت نہیں خوشحالی ہوتی، میرے دور میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آج کی نسبت کئی گنا کم تھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی صرف چار، پانچ لوگوں نے چھین لی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہلی، کونسے ملک میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں، یاتو یہ ہوتا کہ میں نے 460 ارب کا ڈاکا مارا تھا، عمران خان کے ٹرسٹ القادر ٹرسٹ کو آپ جانتے ہیں نا؟ اگر میں نے 460 ارب کا ڈاکا مارا ہوتا اور آپ میری چھٹی کراتے تو مجھے بھی گلہ نہ ہوتا، شاید پاکستان میں میرا ہمدرد بھی نہ ملتا، ان لوگوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ ان چار، پانچ لوگوں نے آپ کے مینڈیٹ کو تباہ و برباد کیا، مجھے بتایا جائے کہ ہمارے اوپر یہ جھوٹے کیس کیوں بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کے خلاف سچے کیسز ہیں، کونسا ایسا کیس ہے جو غلط ہیں، جھوٹ ہے، ذرا مجھے بتائیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ (عمران خان) نے تو سیاست ہی ان کے کندھوں پر بیٹھ کر شروع کی، آج آپ وہ ٹیپ سنیں، میں نے بنی گالا میں عمران خان کو کہا کہ آئیں مل کر ملک کی خدمت کریں، مجھے ان کی ضرورت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ان کے پاس گیا۔

’میں نے کہا آپ نے جو کرنا ہے کرلیں، نواز شریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دیا‘

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کے بعد عمران خان لندن چلے گئے جہاں لندن پلان بنا، صحافی مبشر لقمان نے کہا میں خود اس میٹنگ میں تھا، میں نے ہی اس ہوٹل کا بل ادا کیا تھا، اس میں طاہر القادری، عمران خان، چوہدری پرویز الہیٰ اور ایک جنرل صاحب تھے، اس کے بعد انہوں نے دھرنا دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد دھرنوں کے دوران میرے پاس ایک بندہ بھیجا گیا کہ نواز شریف آپ استعفٰی دیں اور گھر جائیں، یہ میں آپ کو وہ بتا رہا ہوں جو وزیراعظم پر گزر رہی ہے، ہمارے وزیراعظم ایسی ایسی چیزوں سے گزرے ہیں اور مجھے کہا گیا کہ آپ تیار رہیں، آپ کے ساتھ وہ سلوک کیا جائےگا جس کو آپ یاد رکھیں گے، نواز نے بتایا کہ میں نے انہیں کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کرلیں، نواز شریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دیا،

’ظہیر الاسلام نے تیسری قوت کی طرف اشارہ کیا، وہ پی ٹی آئی نہیں تھی تو میں سیاست بھی چھوڑنے کو تیار ہوں‘اس کے بعد وہ کہتا ہے کہ میں اس میٹنگ میں بھی موجود تھا، وہ شخص جب آپ سے بات کرنے گیا تو واپس آکر کہتا ہے کہ نواز شریف تو مطمئن اپنی جگہ پر بیٹھا ہے، وہ کہتا ہے جس نے جو کرنا ہے، کرلے۔نواز شریف نے کہا کہ اس کے بعد وہ موصوف جو لندن گئے تھے ظہیر الاسلام کہتے ہیں کہ ہم نے مختلف پارٹی کو ٹرائی کیا، ہم نے تیسری قوت کو اجازت دی، وہ تیسری وقت ہمیں لگا کہ شاید ڈیلیور کرسکتی ہے، وہ سسٹم ہمیں پی ٹی آئی کے اندر نظر آیا۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عمران خان باقی سب باتوں کو چھوڑیں، ہمیں طعنہ دینے اور ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے بتائیں کیا وہ تیسری قوت آپ نہیں تھے، اگر وہ آپ نہیں تھے میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر جانے کو تیار ہوں، میں سیاست چھوڑ دوں گا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ اگر تیسری قوت کا اشارہ آپ کی طرف نہیں تھا تو میں سیاست بھی چھوڑنے کو تیار ہوں۔نواز شریف نے کہا میں کہتا ہوں کہ انہی لوگوں نےآپ کی سیاست کی بنیاد رکھی، ہماری حکومت کا تختہ بھی آپ نے الٹوایا ان کی لوگوں کی مدد سے، ان کے حوصلے اتنے بلند ہوگئے تھے کہ وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا ہو رہاہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف تہمارے گلے میں رسہ ڈلا کر کھینج کر تمہیں باہر لائیں گے، کس کی ایما پر اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دے رہے تھے، کیا یہ وہی ایمپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا عمران خان بار بار ذکر کرتے ہیں۔

’عمران خان جیسا بندہ ہوتا تو کہتا مائی باپ 5 ارب ڈالر دیں، دھماکے نہیں کریں گے‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان ان باتوں کا جواب دیں گے تو اس کے بعد آپ ہم سے بات کرنا، آپ کے کیس میں کوئی میرٹ نہیں، آپ ان لوگوں کی پیداوار ہیں، 2018 کے الیکشن میں جو ہوا، ان لوگوں کے ساتھ ساتھ اس کے بھی آپ ذمےدار ہیں، ہم 28 مئی والے ہیں، 9 مئی والے نہیں ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکے نہ کرنے پر ہمیں امریکی صدر کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی پیش کش کی گئی جو ہم ٹھکرادی، اگر عمران خان جیسا بندہ اس وقت کوئی ہوتا تو کہتا مائی باپ آپ 5 ارب ڈالر دیں، قوم کو میں سنبھالوں گا، ایٹمی دھماکے ہم نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دھماکے کیے، اس کے بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی لاہور آئے، یہاں آکر ہم سے معاہدہ کیا، یہ الگ بات ہے کہ ہم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، اس میں ہمارا قصور ہے۔

 

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے