سید حسن نصراللہ: شہید رئیسی مثالی رہنما اور خادم ملک وملت تھے

171029256.jpg

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے آج جمعے کی شام شہید سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی شہدا کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب میں کہا کہ شہید رئیسی جس عہدے پر بھی رہے مثالی رہے اور خادم ملک و ملت تھے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے صدر آیت سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللّہیان کی شہادت کی وجہ سے اس سال ہم نے اپنی فتح کی سالانہ تقریب منعقد نہیں کی ۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس مصیبت پر حضرت امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای، دیگر مراجع کرام، ایران کے صابر عوام، حکام اور شہیدوں کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شہید رئیسی نے جو ذمہ داری بھی سنبھالی اس میں مثالی رہے، ہمیں انہیں اسی نقطہ نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ شہید آیت اللہ رئیسی کو ان کی شہادت کے بعد گزشتہ چند دنوں کے دوران خادم الرضا کے لقب سے یاد کیا گیا کیونکہ آستانہ قدس رضوی کے متولی کی ذمہ داری بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی ایک فقیہ،عالم،مجتہد،مومن،منکسرالمزاج لیکن حقیقی دشمنوں اورمنافقین کے مقابلے میں بہت محکم تھے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی مطیع رہبراورملک و قوم کے حقیقی خدمتگزارتھےاور اس خدمت کو انھوں نے مسلسل جاری رکھا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ایران میں جو بھی عہدہ صدارت سنبھالتا ہے اس کے سامنے پابندیوں اور محاصرے کی وجہ سے اقتصاد، معیشت، اور خارجہ سیاست کے اہم ترین چیلنج ہوتے ہیں لیکن شہید آیت اللہ رئیسی نے ان تمام چیلنجوں کے باوجود مختصر مدت میں مستحق عوام کے درمیان گھر بنانے کے لئے سات لاکھ پچاسی ہزار پلاٹ تقسیم کئے اور مستحق گھرانے کے لئے بجلی اور پانی کی سپلائی مفت کردی۔

سید حسن نصراللہ نے خارجہ پالیسی میں شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صدارت کے مختصر دور میں مغرب کے ساتھ تعلقات کی سطح برقرار رکھتے ہوئے مشرق کے ساتھ تعلقات میں فروغ آیا اور ایران متعدد بین الاقوامی تنظیموں کا رکن بنا۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شہید آیت اللہ رئیسی کی حکومت نے استقامتی تحریکوں کی ہرسطح پر مدد کی اورصیہونیوں کی مخالفت شدید تر کردی۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے شہید وزیر خارجہ حسین امیرعبداللّہیان لبنان، فلسطین اوراستقامتی تحریکوں سے قلبی لگاؤ رکھتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ان دونوں شہیدوں کی خدمات بے مثال ہیں، ہم ان کی گرانبہا خدمات کے شکرگزار ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ تبریز سے لے کر مشہد تک ان شہدا کے جنازے میں دسیوں لاکھ کی تاریخی شرکت نے حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے جنازے میں عوام کی والہانہ شرکت کی یاد تازہ کردی۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جںگ غزہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ آٹھویں میہنے میں چل رہی ہے اور دشمنوں کو بھی اعتراف ہے کہ یہ صیہونی حکومت کے لئے بدترین سال ہے،اس پر انتہائی کاری وار لگے ہیں،اس کو اپنی ناتوانی اور عاجزی کا اعتراف ہے اور بعض یورپی ملکوں کی جانب سے فلسطین کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کئے جانے پر صیہونی حکام تلملا رہے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے فلسطینی مجاہدین کے آپریشن طوفان الاقصی کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا ثبات وپائیداری اور اسرائيل کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ بھی اس آپریشن کے نتائج میں سے ہے اور کون یقین کرسکتا تھا کا بین الاقوامی عدالت ایک دن صیہونی حکام کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کردے گی۔

انھوں نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصی نے پوری دنیا میں فلسطین کے تعلق سے انسانی احساسات و جذبات بیدار کرديئے اور پوری دنیا کے یونیورسٹی طلبا اور اساتذہ فلسطین اور اس کی قوم کی حمایت میں کھڑے ہوگئے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ نتن یاہو کو مزید حیرت انگیز اورمبہوت کردینے والے واقعات کا منتظررہنا چاہئے اور خود ہمارے استقامتی محاذ نے خود کو ہر سیناریو اور ہرمورچے پراس کو شکست دینے کے لئے تیار کررکھا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے