اپریل میں دہشت گردوں کے حملوں میں 70 افراد جاں بحق ہوئے، رپورٹ میں انکشاف
اپریل میں ملک بھر میں بالخصوص خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔اسلام آباد میں قائم پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز نامی ایک تنظیم نے سیکیورٹی سے متعلق اپنی ماہانہ رپورٹ میں اعدادوشمار جاری کردیے۔اعداد و شمار کے مطابق اپریل کے دوران ملک میں تقریباً 77 عسکریت پسندوں کے حملوں کی تصدیق ہوئی، ان حملوں میں 70 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 35 عام شہری اور 31 سیکورٹی فورس کے ارکان شامل تھے، اس کے علاوہ ان واقعات کے دوران 4 عسکریت پسند بھی مارے گئےاس دوران 67 افراد زخمی ہوئے جن میں 32 عام شہری اور 35 سیکیورٹی اہلکار تھے۔اس کے مقابلے میں مارچ میں 56 عسکریت پسند حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 77 افراد جاں بحق اور 67 زخمی ہوئے، مارچ کے مقابلے اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں 38 فیصد اضافہ ہوا اور ہلاکتوں میں 9 فیصد کمی آئی۔
سیکیورٹی رپورٹ میں اپریل کے دوران متعدد ممکنہ حملوں کو ناکام بنانے میں ملک کی سیکیورٹی فورسز کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی، جن میں کم از کم 55 مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے اور 12 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں بشام خودکش حملے میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔مارچ کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 55 فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اپریل میں ہونے والے تمام عسکریت پسندوں کے حملوں میں سے 73 فیصد حملے خیبرپختونخوا میں ہوئے، گزشتہ ماہ صوبے میں 56 حملے رپورٹ ہوئے تھے، ان حملوں کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 26 سیکورٹی فورس کے ارکان اور 17 عام شہری شامل تھے۔اس دوران 32 افراد زخمی ہوئے جن میں 19 سیکورٹی فورسز کے ارکان اور 13 عام شہری شامل ہیں۔
خیبر پختونخواہ
خیبرپختونخوا کے اضلاع میں قبائلی اضلاع (جسے پہلے فاٹا کہا جاتا تھا) کے مقابلے میں زیادہ حملے اور ہلاکتیں ہوئیں، صوبے میں 31 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔ڈیرہ اسمعٰیل خان کے جنوبی اضلاع، لکی مروت، بنوں اور ٹانک سب سے زیادہ متاثر ہوئے، ڈی آئی خان اور لکی مروت میں 7، 7، بنوں میں 6 اور ٹانک میں 2 عسکریت پسند کے حملے رپورٹ ہوئے، صوبے میں مجموعی طور پر 71 فیصد حملے ہوئے۔اس کے علاوہ پشاور میں 4 حملے رپورٹ ہوئے جب کہ سوات، صوابی، چارسدہ، شانگلہ اور بٹگرام میں ایک ایک حملہ ہوا۔خیبرپختونخوا (سابقہ فاٹا) کے قبائلی اضلاع میں کم از کم 25 حملے رپورٹ ہوئے، جس میں 18 ہلاکتیں اور 22 زخمی ہوئے، جو اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں شمالی وزیرستان میں 9، باجوڑ میں 5 اور جنوبی وزیرستان میں 4 حملے رپورٹ ہوئے۔
بلوچستان
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 16 حملے ہوئے، جن میں 17 عام شہری اور 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 21 افراد جاں بحق اور 31 افراد زخمی ہوئے، زیادہ تر حملے صوبے کے جنوب مغرب بلوچ پٹی میں ہوئے۔خضدار میں 3، کیچ، کوہلو اور کوئٹہ میں 2 اور چمن، ڈیرہ بگٹی، دکی، قلات، خاران، مستونگ اور نوشکی میں ایک ایک حملے رپورٹ ہوئے۔
پنجاب
پنجاب میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، مارچ میں ایک کے مقابلے اپریل میں 4 حملے رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں 3 ہلاکتیں ہوئیں
سندھ
ایک حملہ سندھ میں ہوا جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔سال کے پہلے 4 مہینوں میں ملک میں 323 عسکریت پسند حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 324 ہلاکتیں اور 387 زخمی ہوئے۔