یمن کی معزول حکومت اور امارات کے درمیان ہنی مون کا خاتمہ
یمن کی معزول حکومت اور امارات کے درمیان ہنی مون کا خاتمہ
🔸 یمن کی معزول حکومت کی صدارتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے 90 دن کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے امارات کے ساتھ مشترکہ معاہدہ منسوخ کر دیا اور اماراتی افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر یمن کے تمام علاقوں سے نکل جائیں۔
▪️ آج صبح جاری اپنے بیان میں العلیمی نے اعلان کی تاریخ سے 72 گھنٹوں کے لیے تمام بندرگاہوں اور گزرگاہوں پر فضائی، بحری اور زمینی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی، سوائے ان معاملات کے جن کے لیے اتحادِ حمایتِ مشروعیت کی کمانڈ کی جانب سے باضابطہ اجازت نامہ جاری کیا جائے۔
▪️ اسی طرح حضرموت اور المہرہ کے دو صوبوں کے انتظامی اختیارات گورنروں کو سونپ دیے گئے، اور ان حکام کو الدِّرع الوطن فورسز کے ساتھ کیمپوں کی حوالگی کے لیے تعاون کا پابند کیا گیا۔ مزید یہ کہ تمام فوجی دستوں کو سعودی اتحاد کی ہم آہنگی سے اپنے سابقہ کیمپوں اور مورچوں میں واپس جانا ہوگا اور بغیر کسی جھڑپ کے اپنی پوزیشنیں الدِّرع الوطن کے حوالے کرنا ہوں گی۔
✍ تجزیہ:
رشاد العلیمی کا آج کا اعلان، انصاراللہ کے خلاف کارروائی کے حوالے سے معزول یمنی حکومت اور امارات کے درمیان تعاون کے خاتمے اور کسی حد تک سعودی–اماراتی اتحاد میں دراڑ کے مترادف ہے۔ جنوبی عبوری کونسل کی علیحدگی پسندی، یمن میں سعودی عرب کے اہداف سے ہم آہنگ نہیں، اور جنوبی یمن کو سعودی عرب اور عمان کی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اسی طرح ایران اور سعودی عرب کے درمیان بیجنگ معاہدے پر عمل درآمد اور انصاراللہ کے ساتھ دوبارہ تصادم کے امکانات میں کمی کے بعد، سعودی عرب ترجیح دیتا ہے کہ یمن میں اپنے منصوبے امارات کے بغیر آگے بڑھائے اور جنوبی علیحدگی پسندوں کی خواہشات کو کوئی رعایت نہ دے۔
