عبادت کا اصل معیار اخلاص ہے، دکھاوا عبادت کو ضائع کر دیتا ہے، آغا سید باقر الحسینی
مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان میں ہفتہ وار درسِ اخلاق سے خطاب کرتے ہوئے انجمنِ امامیہ بلتستان کے صدر آغا سید باقر الحسینی نے معرفتِ اہلِ بیت علیہم السّلام، خصوصاً زیارتِ اہلِ بیت علیہم السّلام اور زیارتِ امام حسین علیہ السّلام کی حقیقی روح پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ زیارت یقیناً عظیم عبادت اور بلند سعادت ہے، مگر زیارت پر روانہ ہونے سے قبل بندوں کے حقوق کی ادائیگی نہایت ضروری ہے۔ اگر کوئی بھائی بھائی سے ناراض ہے تو زیارت پر جانے سے پہلے اسے منا کر جائے، اگر کسی کا دل دکھایا ہے تو اس سے معافی طلب کرے، اگر کسی کے ذمے قرض، خمس یا زکوٰۃ واجب ہے تو اسے ادا کرے، حتیٰ کہ اگر کسی ملازم یا کمزور کے ساتھ سخت کلامی ہوئی ہو تو اس کا ازالہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص حقوق العباد ادا کرکے زیارت کے لیے گھر سے پہلا قدم اٹھاتا ہے، روایات کے مطابق فرشتے اس کے قدموں کو اپنے پروں پر اٹھاتے ہیں اور اسے مولا کی بارگاہ تک پہنچاتے ہیں، اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ ایسا پاکیزہ ہو جاتا ہے، جیسے آج ہی ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہو۔ آغا باقر حسینی نے کہا کہ روایات میں آیا ہے کہ زیارتِ امام حسین علیہ السلام کرنے والے پر جنت واجب ہو جاتی ہے، لہٰذا جو مؤمن زیارت کرکے واپس آتا ہے، اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی جنت کی حفاظت کرے، یعنی گناہوں، ظلم، غرور اور بدعملی سے خود کو محفوظ رکھے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ ہم عبادت کرتے ہیں، نمازیں ادا کرتے ہیں، صدقات و خیرات دیتے ہیں، غرباء کی مدد کرتے ہیں، بعض لوگ دور دراز علاقوں سے مساجد میں جماعت کے لیے آتے ہیں، حتیٰ کہ بعض مؤمنین نمازِ شب کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں، مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنی عبادتوں کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔؟
اسی سلسلے میں انہوں نے ایک اہم روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ مصادر میں منقول ہے کہ خداوندِ متعال نے حضرت داؤد علیہ السلام پر وحی فرمائی: "اے داؤد۔۔ میرے بندوں کو میری رحمت کی بشارت دو اور انہیں میری مغفرت سے ناامید نہ کرو، کیونکہ اگر گنہگار میری رحمت سے ناامید ہوگئے تو ہلاک ہو جائیں گے۔ (یہ مضمون متعدد شیعہ کتب میں آیا ہے، جن میں: الکافی، شیخ کلینی، جلد 2، کتاب الایمان والکفر، باب الرجاء، بحارالانوار، علامہ مجلسی، جلد 6 و جلد 70 شامل ہیں۔) ان روایات کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو رد نہیں کرتا بلکہ خوش آمدید کہتا ہے اور سچی رجوع و انابت پر تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ آغا سید باقر حسینی نے زور دے کر کہا کہ دین ہمیں خوف کے ساتھ امید بھی دیتا ہے اور مؤمن وہ ہے، جو نہ مایوس ہوتا ہے اور نہ مغرور۔
انہوں نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی عبادتوں، نمازوں، زیارتوں، مجالس، تبرکات اور نیکیوں پر ناز اور فخر نہ کریں، کیونکہ عبادت پر غرور عبادت کو ضائع کر دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ریا ایک خطرناک روحانی بیماری ہے۔ عبادت اگر اللہ کے لیے نہ ہو بلکہ لوگوں کو دکھانے، تعریف سننے یا سماجی مقام بڑھانے کے لیے ہو تو وہ عبادت بے وزن ہو جاتی ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ ریا چھپا ہوا شرک ہے، جو انسان کی ساری محنت کو ضائع کر دیتا ہے۔ مؤمن کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنی نیکی کو چھپاتا ہے اور اللہ کے حضور عاجزی اختیار کرتا ہے، کیونکہ قبولیت کا معیار عمل کی کثرت نہیں بلکہ اخلاص ہے۔ آخر میں آغا باقر حسینی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں معرفتِ اہلِ بیت علیہم السلام، خلوصِ نیت، حقوق العباد کی ادائیگی اور اپنی عبادتوں کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
