مجمع علمائے رگیایول و شگریخورد سکردو کا اجلاس، عوام کے نام اہم پیغامات
مجمع علمائے رگیایول و شگریخورد یولتر سکردو کا ہنگامی اجلاس زیرِ صدارت سرپرست اعلیٰ و صدر استاذ العلماء علامہ شیخ محمد علی مظفری منعقد ہوا جس میں مجمع علمائے رگیایول و شگریخورد یولتر کے علماء نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف انتہائی اہم علاقائی امور پر غور و خوص اور تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت علمائے کرام کے خلاف کچھ طبقہ فکر سرگرم عمل ہیں اور علمائے کرام کے خلاف ہرزہ سرائی کی جا رہی ہے، اجلاس میں شریک علمائے کرام نے اس فعل کی شد و مد کے ساتھ شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور پیغام دیا ہے کہ اگر کسی مخصوص فرد نے کوئی مخصوص فعل سرانجام دیا ہے تو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف انہی مخصوص افراد کو مخاطب کیا جائے، تمام علمائے کرام کو تنقید کا نشانہ بنانا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہے۔ شرکاء نے تاکید کرتے ہوئے پیغام دیا کہ عوام الناس، عالم نما افراد کی پہچان کریں اور جو لوگ عالم کی لباس میں کسی بھی قسم کا کوئی قابلِ اعتراض فعل سرانجام دیتا ہے تو اسی کو بنیاد بنا کر دیگر علمائے کرام کو بھی مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ علمائے کرام پر بے بنیاد الزام تراشی، کردار کشی اور توہین آمیز بیان بازی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اجلاس میں گلگت بلتستان صوبائی الیکشن اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پیغام دیا گیا کہ عوام صبر و تحمل، سنجیدگی اور سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کریں اور علاقائی امن عامہ، باہمی محبت اور بھائی چارگی کو برقرار رکھنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں۔ انتخابات کو بالکل پرامن طریقے سے ہمکنار کریں، سیاسی امیدواروں کے منشور اور علاقائی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیں اور کسی بھی قسم کی دشمنی، رنجش، کدورت، نفرت و عداوت سے مکمل گریز کریں۔ اجلاس میں سختی سے تاکید کی گئی ہے کہ کسی بھی قسم کے کوئی بھی قول و فعل سے پرہیز کیا جائے جس سے علاقائی امن و امان اور بھائی چارگی متاثر ہو، عوام الناس اچھی طرح یہ ذہن نشین کر لیں کہ انتخابات کے دن گزر جائیں گے لیکن ہم سب نے اسی معاشرے میں رہنا ہے لہٰذا علاقائی امن و سکون کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی سمجھداری، بصیرت اور احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ اجلاس میں اعیاد رجب المرجب و شعبان المعظم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پیغام دیا کہ ہمارے علاقے میں محافلِ میلاد میں بہت حد تک مثبت بہتری آئی ہے لیکن مزید اصلاحات کی گنجائش بھی ابھی موجود ہے۔
اجلاس میں شریک علمائے کرام نے عوام الناس سے پر زور گزارش کی گئی کہ محفل کی شائستگی، نظم و انضباط اور آداب کو ملحوظ خاطر رکھنے کی بھرپور کوشش کی جائے، بے جا اور بیش از حد نعرہ بازی، شور شرابہ سے پرہیز کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ علمائے کرام کی مفید تقاریر، آئمہ کرام علیہم السلام کی احادیث، قرآن و سنت اور سیرت اہلبیت اطہار علیہم السلام پر توجہ دی جائے۔ اجلاس میں تاکید کی گئی ہے کہ ہماری اپنی ثقافت اور تہذیب و تمدن اور قدیم روایات و اقدار کو زندہ رکھنے کی بھرپور کوشش کی جائے، بلتی قدیم شعرائے کرام کے کلام، بلتی ادبی قدیم طرز پر زیادہ سے زیادہ پڑھنے اور پڑھانے کی کوشش کی جائے اور غیر مستند شعراء کے غیر مستند کلام پڑھنے اور پڑھانے سے گریز کیا جائے، کچھ اردو کلام جن کے اشعار شرکیہ ہو اور طرز قابلِ اعتراض ہو، ان کو پڑھنے اور پڑھانے سے پرہیز کیا جائے۔ ننھے نونہال منقبت خوانوں کی تربیت کرنے والے افراد سے خصوصی طور پر گزارش کی کہ ان معصوم بچوں کو معیاری، مستند اور صحیح کلام شائستہ طرز پر پڑھانے کی طرف توجہ دلائی جائے۔
اجلاس میں سال جاری سیلابی صورتحال کے پیش نظر موضع رگیایول و شگریخورد کو آفت زدہ قرار دینے کے باوجود حکومتی و انتظامی سطح پر خاطر خواہ توجہ نہ دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ آفت زدہ علاقوں کے لیے 22 مراعات دی جانی تھی لیکن ان میں سے کوئی بھی مراعت نہیں دی گئی، فوری طبی سہولیات، خوراک، خیمے، تعلیمی انتظامات وغیرہ حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ مارچ سے پہلے پہلے حفاظتی بند کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ آبی گزرگاہوں کو فوری و منصفانہ طور پر واگزار کیا جائے۔ آبی نالہ جات کی فوری طور پر صفائی کو یقینی بنایا جائے۔ کوہل اور نہروں کو فوری طور پر تعمیر کیا جائے اور نظام آب پاشی کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں غیر سرکاری اداروں کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کیے جانے والے اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ انجمن امامیہ بلتستان کی جانب سے موضع رگیایول اور شگریخورد کے سیلاب متاثرین کی داد رسی اور تعاون پر صدر انجمن امامیہ بلتستان سید باقر الحسینی، تمام اراکین انجمن امامیہ اور تعاون کرنے والے دیگر تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے خیر اور شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
