ٹرمپ کے امن معاہدے ’’جعلی‘‘ اور ’’خطرناک‘‘ ہیں

IMG_20251224_202123_918.jpg

ٹرمپ کے امن معاہدے ’’جعلی‘‘ اور ’’خطرناک‘‘ ہیں

امریکی جریدے فارین پالیسی نے لکھا ہے:

🔹 ٹرمپ حقیقی طور پر تنازعات ختم کرنے کے بجائے، بڑے شور و غوغا کے ساتھ علامتی معاہدوں کا اعلان کرتے ہیں جو جلد ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر غزہ کے لیے ان کا 20 نکاتی منصوبہ، جسے انہوں نے خود ’’جنگ، دہشت اور موت کے دور کے خاتمے‘‘ کا ذریعہ کہا، تشدد ختم نہ کر سکا۔ اس کے برعکس، اس نے اسرائیل کے ذریعے مغربی کنارے پر بتدریج قبضے کو آسان بنایا۔

🔹 غزہ میں بھی جنگ بندی کے بعد اب تک 400 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور امن برقرار رکھنے والی کسی فورس کی موجودگی نہیں۔ ٹرمپ کا منصوبہ حقیقی امن نہیں بلکہ ’’عظیم اسرائیل‘‘ کے قیام کی مسلسل کوششوں اور بالآخر فلسطینیوں کے خاتمے کے لیے محض ایک پردہ ہے۔

🔹 دیگر معاملات میں بھی ٹرمپ کے امن قائم کرنے کے دعوے مبالغہ آمیز ثابت ہوئے ہیں۔ ’’کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحدی جنگ‘‘، ’’کانگو اور روانڈا کے تنازعات‘‘ اور ’’مصر اور ایتھوپیا کے اختلافات‘‘ میں بھی ابتدائی معاہدے کچھ عرصے بعد غیر مؤثر ہو گئے۔

🔹 اور یہ بھی نہ بھولیں کہ ٹرمپ نے بیک وقت دیگر مقامات پر جنگ کو ہوا دی؛ جیسے ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کے ساتھ اتحاد یا وینزویلا کو فوجی حملے کی دھمکی۔ اس ریکارڈ کے ساتھ ٹرمپ ’’امن پسند‘‘ کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے