اپوزیشن حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار، ملک میں نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ

n01254684-b.jpg

اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے ملک میں نئے صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں اور واضح کیا ہے کہ اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جمہوریت کی عمارت شفاف انتخابات پر کھڑی ہے، انتقال اقتدار میں عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے تحریک تحفظ آئین پاکستان نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور نئے صاف شفاف انتخابات انعقاد کروانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ قومی کانفرنس کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کروائی جائیں اور عدلیہ پر حملوں، 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ سمیت تمام ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، ان کی اہلیہ، ان کے بہنوں اور سیاسی عمائدین کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک کی شدید مذمت کرتی ہے۔ قومی کانفرنس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے، عمران خان اور ان کی اہلیہ سے ملاقاتوں پر لگی پابندی فوراً ختم کی جائے۔ اپوزیشن اتحاد نے پیکا کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے، اس سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ڈان نیوز، مطیع اللہ، ایمان مزاری، ہادی چھٹا سمیت دیگر کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے، مقدمات بنائے جا رہے ہیں، جس کی مذمت کرتے ہیں اور ان جھوٹے مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اپوزیشن اتحاد نے غزہ میں پاک فوج بھیجنے کے حوالے سے چھائی دھند کو ختم کرکے سب کو اعتماد میں لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی کانفرنس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی میں کمی لائے جائے، لوگوں پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے، لوگوں کو لاپتا کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ماہرنگ بلوچ سمیت دیگر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے امن جرگے کے متفقہ لائحہ عمل پر عمل کیا جائے، پی ٹی آئی سے پابندی ہٹائی جائے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان افغانستان کے ساتھ بگڑے ہوئے حالات ٹھیک کرنے کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے۔ صوبائی امور پر مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں اس کا حصہ دیا جائے، معدنیات صوبے کی عوام کی منشا کے بغیر کسی کو نہیں دیے جاسکتے لہٰذا معدنیات سے متعلق صوبے کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

قومی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 8 فروری کو بین الاقوامی طور پر یوم سیاہ منائیں گے اورعوام کو متحرک کرنے کے لیے مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، بانی پی ٹی آئی سے بھی اسٹریٹ موومنٹ کی ہدایات آئی ہیں، اس حوالے سے صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں مشاورتی کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا۔ اپوزیشن نے اسٹوڈنٹس یونین پر عائد پابندی بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے