موساد کے نئے سربراہ کی غیرپیشہ ورانہ تقرری اسرائیل کی سکیورٹی پر حملہ ہے

IMG_20251207_201229_180.jpg

موساد کے نئے سربراہ کی غیرپیشہ ورانہ تقرری اسرائیل کی سکیورٹی پر حملہ ہے

🔹موساد کے ایک سابق اعلیٰ عہدیدار نے صہیونی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کی جانب سے اس خفیہ ایجنسی کے نئے سربراہ کی تقرری کے طریقے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ فیصلہ سنگین سکیورٹی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

🔹انہوں نے انتباہ دیا کہ گافمن کو موساد کی اندرونی ساخت اور اس کے اندر موجود طاقت کے دھاروں کو سمجھنے میں لمبا وقت لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا: تقریباً دو سال لگیں گے کہ اس کی عملیاتی فیصلوں پر اعتماد کیا جا سکے اور یہ یقین ہو کہ ادارہ مہلک غلطیوں کے خطرے سے محفوظ ہے۔

🔹سابق موساد افسر نے اس تنظیم کے سینکڑوں تجربہ کار اہلکاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، جو برسوں سے حساس آپریشنز میں شامل رہے ہیں، کہ اس ادارے کے باہر سے کسی فرد کا تقرر ان کے مورال کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب دَنی یاتوم کو 1999 میں موساد کے باہر سے لا کر اس کا سربراہ بنایا گیا تھا، تو وہ خود اور بہت سے سینئر اہلکار موساد چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کی تقرریاں اسرائیل کی سکیورٹی اور موساد کی ساخت پر براہِ راست ضرب لگاتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے