جموں و کشمیر، حراستی ہلاکت کیس میں ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کا آرڈر مسترد کیا

n01252043-b.jpg

ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر نے سرینگر کے ایک مجسٹریٹ کے اس حکمنامے کو کالعدم قرار دیا جس میں اکنامک آفنس وِنگ (EOW) کو ایک نوجوان کی مبینہ حراستی تشدد اور موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اکنامک آفینس وِنگ کو اس نوعیت کے معاملات کی جانچ کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس سنجے دھر نے اکنامکس وِنگ (کشمیر) کے ایس ایس پی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ نے قانون کے دائرے سے باہر جا کر اکنامک آفنس ونگ کو اُس جرم کی تفتیش کا حکم دیا جس کا اسے قانونی اختیار نہیں تھا۔ ایس ایس پی نے 15 جولائی 2022ء کو مجسٹریٹ کے حکم کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اکنامکس آفینس ونگ کشمیر (سابق کرائم برانچ کشمیر) کو شفیقہ نامی ایک خاتون کی شکایت میں درج نوعیت کے کیس کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں۔

جج نے نوٹ کیا کہ حکومت کی 9 مئی 2022ء کی نوٹیفکیشن S.O. 232 کے مطابق اقتصادی اور مالی نوعیت کے مخصوص جرائم ہی اکنامکس وِنگ میں درج اور تفتیش کئے جا سکتے ہیں، جبکہ حراستی تشدد یا قتل جیسے الزامات اس فہرست میں شامل نہیں۔ جسٹس دھر نے اپنے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ نوٹیفکیشن S.O 232 مورخہ 9 مئی 2022ء سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اکنامکس آفینس وِنگ سرینگر کے دفتر کو پولیس اسٹیشن قرار دیا ہے اور وہاں تعینات سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اسٹیشن ہاؤس آفیسر کے اختیارات دئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹیفکیشن کے ساتھ منسلک فہرست ان جرائم کی تفصیل دیتی ہے جنہیں درج اور تفتیش کیا جا سکتا ہے اور حراستی تشدد اس فہرست میں شامل نہیں۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ مدعا علیہ شفیقہ منیر نے الزام عاید کیا تھا کہ اس کے فرزند کو نوگام پولیس اسٹیشن کی پولیس ٹیم نے تشدد کا نشانہ بنا کر اس کا قتل کیا۔ تاہم جج نے کہا کہ الزام سنگین ہونے کے باوجود تفتیشی اداروں کی قانونی حدود کا احترام ضروری ہے۔ جسٹس دھیر نے 2010ء کے "ایس بلبیر سنگھ بمقابلہ ایشرداس” کیس کا بھی حوالہ دیا جس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ مجسٹریٹ صرف اسی صورت میں کرائم برانچ کو تفتیش کا حکم دے سکتا ہے جب الزام شدہ جرائم اس کے قانونی دائرہ اختیار میں آتے ہوں۔ ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ مجسٹریٹ کے پاس بھیجتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ مدعا علیہ نمبر 1 (شفیقہ) کی شکایت پر قانون کے مطابق نیا حکم جاری کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے