ایمان مزاری اور ہادی چھٹہ کیخلاف بوگس مقدمات، غیر منصفانہ ہیں، بی این پی

n01251861-b.jpg

بلوچستان نیشنل پارٹی نے ایمان مزاری اور ہادی چٹھہ کے کیس کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنے مرکزی بیان میں بی این پی نے کہا کہ انہیں اپنی صفائی کا موقع نہ دیا جانا، انصاف کے موثر فراہمی کے دعوؤں کی نفی ہے۔ جس پر اہل بلوچستان میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایمان اور ہادی چٹھہ کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ مظلوم عوام کا ہر مشکل میں ساتھ دیا اور کسی بھی مصلحت پسندی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بیان میں سریاب کلی قمبرانی سے ساتک قمبرانی، بسم اللہ قمبرانی، معصوم قمبرانی، حمل قمبرانی، حیربیار قمبرانی، آفتاب لہڑی، بیبرگ کو لاپتہ کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کیا جائے۔ لاپتہ کرنے کا عمل متاثرہ خاندان کو اذیت، کرب سے گزارتا ہے، جو کہ سراسر انسانی حقوق کی پامالی ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ اسی سرزمین کے باسی ہیں، تو ان کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق رویہ اپنایا جائے اور مسائل کو طاقت کی بجائے مذاکرات سے حل کئے جائیں۔ اربوں روپے امن و امان پر خرچ کرنے کے باوجود بلوچستان کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر یہی اربوں روپے حقیقی طور پر تعلیم، روزگار کے حصول سمیت دیگر امور پر شفافیت کے ساتھ خرچ کئے جاتے اور مذاکرات کی راہ اپنائی جاتی تو آج بلوچستان کے حالات پوائنٹ آف ریٹرن پر نہیں ہوتے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایمان مزاری اور ہادی چٹھہ پر قائم بوگس مقدمے میں ٹرائل کا حق مکمل دیا جائے اور ساتک قمبرانی سمیت دیگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے