ادارے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے اور نفرت سے کام لیا جارہا ہے، شاہد خاقان عباسی

n01251860-b.jpg

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے ادارے ایک دوسرے کے خلاف کھرے ہیں اور نفرت سے کام لیا جا رہا ہے۔ پشاور پریس کلب میں پارٹی کی رکنیت سازی مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 26 ویں اور 27ویں ترامیم آئین پاکستان پر سیاہ دھبہ ہیں کیونکہ آئین میں ترامیم کبھی بھی ذاتی مفاد اور فائدے کے لیے نہیں کی جاتیں بلکہ ملک وقوم کے مفاد میں ہوتی ہیں۔ شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ہماری سیاست کا مقصد ملکی ترقی اور عوامی فلاح وبہبود ہے،کرسی نہیں، ملک کو قانون وآئین کے مطابق چلانا ہوگا ورنہ مشکلات ختم نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون سے انحراف کی وجہ سے ملک مسائل میں گھرا ہوا ہے، ملک کے حکمران نوجوانوں کاخیال نہیں کر رہے ہیں جو افسوس ناک ہے، جہاں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں معیشت بہتر نہیں ہوگی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے اور نفرت سے کام لیا جارہا ہے، ہم کسی کوگالی نہیں دیتے بلکہ ملک کو ترقی دینے اور جوڑنے کی بات کرتے ہیں، سب کو مل کر مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، اگر کردار ادا نہ کیا گیا تو کل صرف پچھتاوا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی کو ذاتی طور پر فائدہ نہیں دیتا، ہم اسٹیبلشمںٹ کا سہارا نہیں لیں گے بلکہ عوامی سپورٹ سے اوپر آئیں گے، ملک میں جو کچھ ایک دوسرے کو کہا جارہا ہے اس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،کسی کو گالیاں دے کر کیسے مسائل کیے جاسکتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج صرف اور صرف ملک کی بات کرنی چاہیے، جب بھی عوامی مینڈیٹ کی نفی ہو تو مسائل ہوں گے، اگر گورنر راج کی خیبر پختونخوا میں گنجائش ہے تو ہر صوبے میں ہے، کرسی کی چاہت چھوڑی جائے تو صوبائی اور مرکزی حکومتوں کو مسائل کا حل مل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) میں آواز اٹھائی لیکن جب انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا راستہ چھوڑ دیا تو ہم نے اپنا راستہ الگ کیا۔ انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ والی جماعتیں نہیں چل سکتیں، ہمیں کرسی عزیز ہوتیں تو ہم اپنا راستہ الگ نہ کرتے، آئین میں ترمیم عوامی رائے اور مفاد میں ہونی چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں اپنی سرحد کا دفاع کرنا ہے، افغان حکومت وہاں سے جارحیت روکے، کوئی چوائس نہیں کہ ہم پر حملہ ہو اور ہم چپ بیٹھے رہیں اور جواب نہ دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے