جی بی کے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری پر تحریک انصاف کا سخت ردعمل
پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان نے جی بی کے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کے حالیہ عمل پر اہم ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نون لیگ، پیپلز پارٹی اور منحرفین کے ٹولے نے گلگت بلتستان میں سیاست اور حکمرانی کو ایک بار پھر سنگین مذاق بنا دیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ خوفِ عمران خان اور خوفِ خالد خورشید کے باعث ایک سادہ اور آئینی تقرری کا عمل بھی جان بوجھ کر متنازعہ و مضحکہ خیز بنایا گیا۔ ترجمان کے مطابق یہ وہی سلسلہ ہے جس کا آغاز جولائی 2023ء میں جی بی اسمبلی پر قبضے اور جمہوری عمل پر شب خون مارنے سے ہوا تھا، جب خطے کو ایک ہفتے تک بغیر چیف ایگزیکٹو کے چھوڑ دیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال جی بی جیسے حساس خطے کے ساتھ غیر سنجیدہ طرزِ عمل، بدانتظامی اور وفاقی حکومت و ان کے مقامی نون لیگ و پی پی سہولت کاروں کی نااہلی کو واضح کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ تین برسوں میں پورا گلگت بلتستان بدترین سیاسی انتقام کا شکار رہا، عوام کے ووٹ سے بنی پی ٹی آئی حکومت کو گرایا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ استور ضمنی انتخاب چرایا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو بے بنیاد مقدمات اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پی ٹی آئی گلگت بلتستان نے نو مقرر نگران وزیر اعلیٰ کے بارے میں کہا کہ چونکہ ان کا تعلق ماضی میں نظامِ عدل سے ہے، اس لیے یہ ان کے لیے تاریخی موقع ہے کہ وہ جی بی میں شفاف، غیرجانبدار اور قانونی تقاضوں کے مطابق انتخابات کروا کر پورے پاکستان کے لیے ایک مثبت و اعلی مثال قائم کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ موجودہ قومی حالات کے پیش نظر پوری عوام گلگت بلتستان سخت مطالبہ کرتی ہے کہ نو مقرر وزیر اعلیٰ بلا خوف و دباؤ اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں نبھائیں اور پاکستان کی طرح جی بی انتخاب چرانے کے خواہاں سیاسی پارٹیوں اور ان کو ہانکنے والی طاقتوں کے مددگار نہ بنے آخر میں ترجمان نے کہا کہ عہدے اور پروٹوکول عارضی ہوتے ہیں۔ وقت اور نومقرر نگران وزیراعلیٰ کا عملی کردار ہی طے کرے گا کہ وہ تاریخ کے کس پلڑے میں جگہ بناتے ہیں۔
