این اے 251 میں خوشحال کاکڑ کو دھاندلی سے ہرایا گیا، پشتونخوا نیپ

n01249065-b.jpg

پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 ژوب/قلعہ سیف اللہ/شیرانی کے حوالے سے انتخابی ٹریبونل کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اور انتخابی ٹریبونل کو اس حلقے کے انتخابی مراحل کے تمام ناقابل تردید حقائق، تمام پولنگ اسٹیشنوں کا مستند ریکارڈ اور خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کے پختہ شواہد فراہم کرنے کے باوجود ایسا فیصلہ آنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پارٹی کو بجا طور پر یقین تھا کہ جب مرکزی الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ، کیس کی رسمی سماعتوں اور بعد ازاں باضابطہ طور پر قائم کیے گئے تحقیقاتی کمیشن میں خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کو واضح قرار دیا تھا، تو ٹریبونل بھی انصاف کے تقاضوں کے مطابق خوشحال خان کی کامیابی کا فیصلہ صادر کرے گا۔ اسی طرح ہائی کورٹ کے فاضل ٹریبونل نے بھی خوشحال خان کاکڑ کو کامیاب قرار دینے کے بعد فریقِ مخالف کی تسلی کے لیے 22 پولنگ اسٹیشنوں کی دوبارہ گنتی کا حکم جاری کیا تھا۔

مزید کہا گیا کہ ٹریبونل کے حکم کے تحت کی گئی دوبارہ گنتی میں بھی خوشحال خان کاکڑ کو چار ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی، جس کا نتیجہ باقاعدہ طور پر ریٹرننگ آفیسر نے ٹریبونل کے روبرو پیش کیا تھا، اور اسی طرح پولنگ ایجنٹس اور مختلف پولنگ اسٹیشنز کے پریزائڈنگ آفیسرز نے پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کے حق میں گواہی دی اور اسی طرح الیکشن کمیشن نے اپنا تمام ریکارڈ بھی ٹریبونل کے سامنے پیش کیا اور پھر طویل سماعتوں کے بعد ٹریبونل نے خوشحال خان کی واضح برتری کا تفصیلی ریکارڈ بھی مرتب کیا۔ ان تمام حقائق اور وضاحتوں کے باوجود 22 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کا فیصلہ نہ صرف مایوس کن ہے، بلکہ انتخابی انصاف کے اصولوں کے منافی بھی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حلقہ این اے 251 میں خوشحال خان کاکڑ کی اصل برتری بیس ہزار سے زائد ووٹ تھی، مگر 8 فروری کے بعد ضلع قلعہ سیف اللہ کے قومی اسمبلی حلقے کے تمام نتائج کو غیر قانونی طور پر قلعہ سیف اللہ میں روک لیا گیا۔

بعد ازاں پارٹی اور عوام کے بھرپور احتجاج کے نتیجے میں 10 فروری کو ریکارڈ ریٹرننگ آفیسر ژوب کے دفتر لایا گیا، جہاں دوبارہ گنتی کے نام پر غیر قانونی طریقۂ کار اختیار کیا گیا۔ اس گنتی میں خوشحال خان کاکڑ کو نو سو ووٹوں کی برتری حاصل تھی، مگر بعد میں پوسٹل بیلٹ میں کھلی مداخلت کے ذریعے مخالف امیدوار کو صرف نوّے ووٹوں کی برتری دلائی گئی، حالانکہ خوشحال خان کاکڑ کے پوسٹل بیلٹ پندرہ سو سے زائد تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ حکومتی سطح پر انتخابی عمل کے ہر مرحلے میں کی جانے والی دھاندلی کے تمام شواہد الیکشن کمیشن اور ٹریبونل کے سامنے بھرپور طریقے سے پیش کیے جا چکے ہیں۔ پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی نے واضح کیا ہے کہ پارٹی اور حلقے کے غیور عوام انصاف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر اپنا بھرپور آئینی و قانونی کردار ادا کرتے رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے