ہر طاقتور شخص نے آئین کو جوتے کی نوک پہ رکھا، نواز خان ناجی
رکن جی بی اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا ہے کہ قانون سازی چھ ماہ پہلے ہونی چاہیے تھی، جاتے جاتے یہ کس قسم کا قانون پاس ہو رہا ہے، آئین مقدس دستاویز ہے لیکن ہر طاقتور شخص نے اس آئین کو جوتی کی نوک پہ رکھا ہے۔ ہفتہ کے روز اسمبلی سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی عوام کی نمائندہ نہیں، یہ متعصب اسمبلی ہے کیونکہ کسی حلقے میں دس ہزار ووٹرز ہیں تو کہیں بیس ہزار، ہر حلقے برابر ہونا چاہیے، یہ اسمبلی خواہشات پر بنایا گیا ہے۔ نواز ناجی نے کہا کہ کونسل کا الیکشن ہارس ٹریڈنگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، کیوں نہ کونسل کے 8 ارکان کو عوام ہی براہ راست منتخب کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی خاتون ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر آتی ہے وہ متعلقہ خواتین اور متعلقہ اداروں سے ووٹ لے کر آئیں۔ اس وقت جو بھی خاتون آئی ہے وہ کونسے ووٹ لے کر آئی ہے، کونسا ٹیکنوکریٹ ہے جس نے علماء کا، انجینئرز کا یا ڈاکٹروں کا ووٹ لے آیا ہو، وہ تو پارٹیوں کا ووٹ لے کر آیا ہے۔ اگر متعلقہ فیلڈ کا ووٹ لے کر آیا ہے تو اس وقت ہم کہیں گے کہ یہ عوام کا نمائند ہے۔ سعدیہ دانش نے نواز ناجی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس اسمبلی کی کوئی حیثیت نہیں تو اسمبلی میں ہی نہیں آنا چاہیے، ہم کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ نمائندے بے بس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس دن خواتین خواتین کا ووٹ لے کر آئیں گی تو سارے مرد حضرات گھروں میں ہوں گے۔
