غلط پالیسیوں کے باعث کوئٹہ مسائلستان بن چکا ہے، تحریک تحفظ آئین
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ موجودہ کرپٹ، نااہل فارم 47 کی پیداوار زر و زور کی مسلط حکومت کی غلط، عوام دشمن اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف پالیسیوں کی وجہ سے کوئٹہ مسائلستان بن چکا ہے۔ کوئٹہ کے عوام غیر جمہوری وغیر قانونی حکومت کے ناروا اقدامات سے ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ پانی، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ بند، جبکہ قومی شاہراہوں کے ساتھ کوئٹہ کے اہم شاہراہیں بھی بند ہو گئے ہیں، جس سے عوام کو مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سینئر نائب صدر ایڈووکیٹ خورشید کاکڑ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان، مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری و دیگر نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی تائید و حمایت سے محروم فارم 47 کی مسلط غیرقانونی حکومت نے بلاوجہ کوئٹہ شہر اور صوبے میں انٹرنیٹ کو بند کر رکھا ہے۔ انٹرنیٹ کی بندش سے کاروباری، معاشی، تعلیمی و سماجی سرگرمیوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوچکے ہیں۔ لاکھوں افراد جن کا کاروبار انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن ہوتا ہے، شدید متاثر ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد بے روز گار ہوچکے ہیں۔ غربت کی موجودہ بدترین صورتحال میں انٹرنیٹ کی بندش اور آن لائن کاروبار کے خاتمے نے عوام کی معاشی طور پر کمر توڑ دی ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش سے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ شدید متاثر ہوا ہے اور نظام تعلیم پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں طلباء و طالبات کا تعلیمی مستقبل داو پر لگ چکا ہیں۔ اسی طرح پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا سے منسلک دفاتر، دیگر نجی دفاتر، سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے بھی شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ نام نہاد مسلط حکومت وقت انٹرنیٹ سے اس قدر خوفزدہ ہوچکی ہے کہ اسے اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے اور اب کوئٹہ اور صوبے میں مستقل طور پر انٹرنیٹ کی بندش کی سازش کی جا رہی ہے۔ حکومت عوام کی مکمل زبان بندی، اظہار رائے پر پابندی اور عوامی شعور کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، اور یہ اقدام آئین میں انسانی حقوق کی بنیادی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ اگر مسلط حکومت وقت نے انٹرنیٹ کی مکمل بحالی کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے تو تحریک تحفظ آئین پاکستان اس کے خلاف عوام کی تائید اور حمایت سے سخت احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں آئے روز بڑی بڑی شاہراہیں، سڑکیں بلاوجہ بند کرنے، شدید ٹریفک جام، جگہ جگہ ناکے لگانے، گھنٹوں گھنٹوں گاڑیوں میں بیٹھ کر عوام کو سڑکوں پر ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔ طلباء و طالبات وقت پر تعلیمی اداروں میں نہیں پہنچ پاتے۔ مریض گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں۔ بڑی بڑی شاہراہوں کو توڑ کر کوئٹہ شہر کو کنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جبکہ شہر میں داخلی اور اندرون شہر مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے مین شاہراہوں پر ناکے لگاکر گاڑیوں کی تلاشی کرنے کے عمل نے نہ صرف کوئٹہ شہر کے تیس لاکھ سے زائد آبادی، بلکہ شہر میں داخل ہونیوالے مختلف اضلاع کے عوام کو بلیلی کے مقام پر عوام کو ذہنی کوفت کا شکار بنا دیا ہے۔ جس سے عوام اور تمام ٹرانسپورٹ کمپنیاں کوئٹہ آنے سے بیزار ہوچکے ہیں اور انہیں شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر اور صوبے میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کی لوڈشیڈنگ، گیس پریشر میں کمی عوام کے لیے وبال جان بن گئی ہے اور گھریلوں صارفین کو اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ کوئٹہ کے مختلف علاقوں مشرقی بائی باس، تختانی، غوث آباد، سریاب، محمود مینہ، مسلم اتحاد کالونی، بروری، ہزارہ ٹاؤن، مری آباد سمیت پورے شہر میں عوام گیس پریشر میں کمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ عوام کے پاس متبادل ایندھن کا کوئی بندوبست و انتظام موجود نہیں ہے۔ شدید سردی میں بوڑھے، بچے مختلف موسمی بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور گھروں میں دھماکوں نے عورتوں، بچوں کو شدید زخمی کیا ہے اور آج بھی کئی لوگ معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام سے بارہا اس حوالے سے ملاقاتیں کی گئی ہیں، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہیں۔ اب عوام سوئی سدرن گیس کمپنی اور غیر نمائندہ حکومت کے خلاف سخت احتجاج پر مجبور ہیں۔ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی نے اپنی ہٹ دھرمیوں کا سلسلہ بند نہ کیا اور عوامی مشکلات و مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائیں تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ، وولٹیج میں کمی نے گھریلو صارفین اور کاروباری طبقے کو بڑے نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے نظام زندگی مفلوج ہوچکی ہے۔پورے شہر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج میں کمی سے بجلی سے چلنے والی مشینری، گھریلو اشیاء کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے،اور بجلی کے بھاری برکم بلوں نے غریب عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے اور موجودہ بل عوام جمع کرنے سے مکمل طور پر قاصر ہیں۔ کیسکو کے حکام اور حکومت اپنے عوام دشمن رویے اور اقدامات پر نظرثانی کریں بصورت دیگر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے کیسکو کے خلاف کوئٹہ کے سڑکوں، شاہراہوں پر سخت احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ عوام کے لیے وبال جان بن چکا ہے۔ سرکاری ٹیوب ویلز اکثر ٹرانسفارمرز وغیرہ سے محروم ہیں اور غیر معیاری ثمرسیبل مشینوں کے استعمال سے پانی کی درکار مقدار باہر نہیں نکالی جاسکتی اور آئے روز مشینیں وولٹیج کی کمی کی وجہ سے جل جاتی ہیں اور عوام کو ٹینکرز مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ کوئٹہ واسا کے آفیسران عوامی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور تمام سرکاری ٹیوب ویلز عوام کی ضروریات پوری نہیں کرتے، جبکہ اس کے مقابلے میں پرائیویٹ ٹیوب ویلز سے عوام پانی غربت کی اس شدید صورتحال میں خریدنے پر مجبور ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کوئی سرکاری ٹیوب ویل خرابی کے بغیر نہیں جبکہ پرائیوٹ ٹیوب ویلز خراب نہیں ہوتے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری ٹیوب ویلز میں ناکارہ اور غیر معیاری مشینری کے استعمال سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں جرائم پیشہ عناصر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے شہریوں کو جان و مال کے سنگین مسئلے دوچار کر رکھا ہے۔ ہر شاہراہ، گلی محلے کی سطح پر سٹریٹ کرائمز، چوری، ڈکیتی، موبائل، نقدی، موٹر سائیکل کی گن پوائنٹ پر لے جانے، گاڑیوں کی چوری ہونے، منشیات کے اڈوں، جرائم پیشہ عناصر کی ہر علاقے میں موجود کمین گاہوں نے شہریوں بالخصوص نوجوان نسل کے مستقبل کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے۔ منشیات فروش اور ان کے آلہ کار تعلیمی اداروں، طلباء، کم عمر نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر انہیں جرائم پر مجبور کر رہے ہیں اور حتیٰ کہ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیکر ان سے معاشرے کے منفی اور بداخلاقی پر مبنی کام لیا جا رہا ہے۔ ان جرائم پیشہ عناصر کو بعض پولیس تھانوں کی پشت پناہی حاصل ہے اور بعض منشیات فروشوں کو بڑے پیمانے پر حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ جس کے خلاف کارروائی کرنے میں پولیس و دیگر انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے آئی جی پولیس، ڈی آئی جی کوئٹہ و دیگر متعلقہ اداروں و محکموں سے مطالبہ کیا کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عوام کے سر و مال کی تحفظ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ حکومت نے موثر اقدامات نہ کئے تو تحریک تحفظ آئین پاکستان عوام کی مدد سے احتجاج کی راہ اپنائے گی، جس کی تمام تر ذمہ داری مسلط حکومت پر عائد ہوگی۔
