علی امین گنڈاپور کے خلاف الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کی سماعت
سابق وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کے خلاف الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس میں اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن، درخواست گزار وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس ارشد علی نے وکیل علی امین گنڈاپور سے استفسارکیا کہ کیا آپ کے پاس نوٹس بھیجنے کا دائرہ اختیار ہے؟ آپ نے اثاثہ جات کے حوالے الیکشن کمیشن کو جواب دیا ہے؟۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تو اثاثہ جات جمع کرنے کے 120 دن کے اندر کاروائی کا اختیار ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فوجداری کیسز میں الیکشن کمیشن کے پاس کسی بھی وقت کاروائی کا اختیار موجود ہے جس پر جسٹس ارشد علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اثاثہ جات کیس میں نااہلی کے لئے ایک مقررہ وقت ہوتا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ نااہلی نہیں ہے۔ اس سے پہلے الیکشن کمیشن اپنی انکوائری کرتا ہے، وزیر اعلی نے 62(1) ایف کی درخواست کے تحت 2024 سے حکم امتناعی لیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندہ ہر مالی سال کے آخر میں اپنے اثاثہ جات کے حوالےسے جواب جمع کرتا ہے، بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
