صوبے میں آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، کے پی حکومت کا امن جرگہ بلانے کا اعلان
خیبر پختونخوا حکومت نے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر واضح کیا ہے کہ صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے، تیسری بار حکومت میں آئے ہیں جو فیصلہ ہوگا وہ بھی ہماری مرضی سے ہوگا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی صورتحال ہے، گورنر کے پی کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی، 12 نومبر کو امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کو دعوت دی جائے گی، ٹی او آرز میں تمام سیاسی قیادت کی تجاویز شامل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہیے جن لوگوں نے کئی سال شہادتیں دیکھی ہیں ان کو علاقے کے فیصلوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا 26 ویں آئینی ترمیم پر جو فلم چلی ہے وہ دوبارہ چلے گی صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل نے یہاں کی سیاسی لیڈرشپ کو کیوں نہیں بلایا؟ پوست کی کاشت کا الزام ہے بلوچستان جسے ٹیلیگراف کی رپورٹ میں پوست کا منبع قرار دیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر سے سادہ سا سوال ہے کہ بلوچستان میں کس کی حکومت ہے؟ روز اول سے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔
