تہاڑ جیل میں کشمیری لیڈر و رکن پارلیمنٹ انجینیئر عبدالرشید پر حملہ
دہلی کی تہاڑ جیل کے حکام نے جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے رہنما اور بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو جو دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں جیل میں بند ہیں، جیل نمبر 3 سے جیل نمبر ایک میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریباً دو ماہ قبل مبینہ طور پر ان پر حملہ کے بعد سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایسا کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی حکومت کے ایک اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ انجینیئر رشید کو تہاڑ کی سب سے پرانی جیل نمبر ایک میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں تنہا وارڈ نمبر 9 کے ایک الگ سیل میں رکھا گیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ جیل مینوئل کے مطابق ایک قیدی تنہا یا ایک سیل میں دو دیگر قیدیوں کے ساتھ رہ سکتا ہے۔
تہاڑ کے ایک ذریعے کے مطابق انجینیئر رشید کی جیل نمبر 3 سے جیل نمبر ایک میں منتقلی مبینہ حملے کے بعد رشید کی سکیورٹی کا تجزیہ کرنے کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند رکن پارلیمنٹ پر کچھ قیدیوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا تھا اور اس جھگڑے کے دوران انہیں معمولی چوٹ آئی تھی۔ رکن پارلیمنٹ نے ستمبر میں اپنے وکیل جاوید حبی کے ساتھ ایک قانونی ملاقات کے دوران جیل میں اپنے اوپر ہوئے حملہ کے بارے میں بتایا تھا۔ حکام نے بتایا کہ حملہ کے بعد انجینیئر رشید کے وارڈ کے ارد گرد نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے باقاعدہ جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انجینیئر رشید کو اسی سیل میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا کو رکھا گیا تھا۔
عوامی اتحاد پارٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ حلقہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو مبینہ حملہ کے واقعے کے بعد سنگین سکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے بلاک میں منتقل کیا گیا۔ پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انجینیئر رشید، جو تہاڑ جیل میں قید ہیں، پر مبینہ طور پر کچھ قیدیوں نے معمول کی بات چیت کے دوران حملہ کیا۔ پارٹی نے تشویش اظہار کیا ہے اور مبینہ حملہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انجینیئر رشید حراست میں رہتے ہوئے 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ سے آزاد رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
