پولیس مقابلے میں ہلاک ہونیوالے افراد اغواء کار تھے، کوئٹہ پولیس

n01242683-b.jpg

بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فائرنگ میں ہلاک ہونے والے تین افراد اغواء کار تھے۔ پولیس کے مطابق بروری پولیس اسٹیشن کی حدود میں تین مشتبہ افراد فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہوئے۔ جائے وقوعہ سے اسلحہ اور وہ گاڑی بھی برآمد کی گئی، جو اغواء کی وارداتوں میں استعمال کی جاتی تھیں۔ ایس ایس پی سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ عمران قریشی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت کے بعد تحقیقات شروع کی گئیں، جن سے انکشاف ہوا کہ تینوں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اغواء کاروں کے دو ساتھی فائرنگ کے دوران موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔ ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ہونے والے دو ملزمان کی شناخت نواب علی اور احمد سلطان کے نام سے ہوئی جبکہ تیسرے ملزم کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد لی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ریکارڈ اور تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ تینوں ملزمان کوئٹہ پولیس کو متعدد اغواء کے مقدمات میں مطلوب تھے اور ایک اغواء برائے تاوان کے گروہ کا حصہ تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس گروہ نے گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ڈرائیور عبدالرازق کو اغواء کیا تھا، جسے 16 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔ اسی گروہ نے قلعہ عبداللہ کے تاجر بشیر احمد کو 80 لاکھ روپے تاوان کے عوض، جبکہ کوئٹہ کے رہائشی عرفان بیگ کو ایک کروڑ روپے تاوان لینے کے بعد چھوڑا تھا۔ ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ملزمان کے خلاف تھانہ صدر میں دو، جناح ٹاؤن میں تین، اور انڈسٹریل پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کیس کی مزید تفتیش کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے