آدھے امریکی کہتے ہیں: "ہم اپنے ہی ملک میں اجنبی بن گئے ہیں
آدھے امریکی کہتے ہیں: "ہم اپنے ہی ملک میں اجنبی بن گئے ہیں”
🔹 مذہب سے متعلق عوامی تحقیقاتی ادارے PRRI نے بروکنگز انسٹیٹیوشن کے تعاون سے کی گئی تازہ ترین قومی سروے میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری صدارت نے امریکی سیاسی و سماجی فضا کو پہلے سے کہیں زیادہ بدل دیا ہے۔
🔹 یہ تحقیق امریکی اقدار کے سالانہ سروے (American Values Survey) کا سولہواں ایڈیشن ہے، جس میں عوام سے جمہوریت کی کارکردگی، اقتصادی صورتحال، “حقیقی امریکی ہونے” کے تصور، اور یہاں تک کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے حراستی مراکز کے قیام اور امیگریشن ایجنسی (ICE) کے اہلکاروں کی شناخت چھپانے جیسے متنازع موضوعات پر بھی سوال کیے گئے۔
🔹 اس تحقیق کے حیرت انگیز نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے وطن میں اجنبیت کے احساس کے حوالے سے دونوں بڑی جماعتوں (ریپبلکن اور ڈیموکریٹ) کے درمیان مکمل تبدیلی آ گئی ہے۔
تقریباً نصف امریکی عوام (46 فیصد) نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ:
“حالات اتنے بدل گئے ہیں کہ اکثر مجھے لگتا ہے میں اپنے ہی ملک میں اجنبی ہوں۔”
