پاکستان اور افغانستان کی جنگ میں دونوں کی شکست ہے، پروفیسر ابراہیم
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازعہ اور اس کے تصفیے کو ایک ہفتہ ہو چکا ہے لیکن تاحال طورخم سمیت دیگر گزر گاہیں کھولی نہ جا سکیں۔ سرحدی گذرگاہوں کی بندش سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ہزاروں افراد سرحد کے آر پار پھنس گئے ہیں جبکہ تاجروں کا بھی کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ معاملات حل ہونے کے بعد سرحدی گزرگاہوں کی بندش بلا جواز اور تکلیف دہ ہے۔ حکومت فوری طور پر تمام گزرگاہوں کو کھولنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ اپنے دفتر سے جاری بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان پڑوسی اور مسلمان مملکتیں ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی جنگ میں دونوں کی شکست ہے اور اس کا فایدہ مسلمانوں اور اسلام کے دشمنوں کو پہنچے گا۔ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستان اور افغانستان کا اتحاد لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں طرف مخالفت کو ہوا دینے والے نہ پاکستان کے خیر خواہ ہیں نہ افغانستان کے۔ امریکہ پاکستان کا خیرخواہ ہے، نہ ہی ہندوستان افغانستان کا خیر خواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان سرحد پر آباد قبائل کے عمائدین کو موقع دیں کہ اختلافات کا دیرپا اور پُرامن حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر ماموند، سالارزئی، صافی، مہمند، شنواری، آفریدی، منگل، وزیر، اچکزئی، کاکڑ، نورزئی اور کئی دیگر قباءل آر پار رہ رہے ہیں۔ ان کے باہمی رشتے ان لوگوں سے زیادہ گہرے ہیں جو یورپی یونین میں ایک دوسرے کے پڑوس میں رہ رہے ہیں۔ اس لیے ان قبائل کا حق بنتا ہے کہ ان کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاسپورٹ اور ویزے کے وہ سہولتیں فراہم ہوں جو یورپی یونین کے ممالک کے عوام کو حاصل ہیں۔
