واشنگٹن پوسٹ: عرب ممالک نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی مدد
واشنگٹن پوسٹ: عرب ممالک نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی مدد
🔹 امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ بعنوان "مشرقِ وسطیٰ کے خاموش امن معاہدوں کی کامیابی” میں لکھا ہے کہ غزہ کی جنگ نے یہ ثابت کر دیا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن معاہدے قابلِ اعتماد اور پائیدار ہیں۔
🔹 اخبار کے مطابق، جب حماس نے ۷ اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تو اس نے کسی امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، کیونکہ اس نے کبھی ایسا کوئی معاہدہ کیا ہی نہیں تھا۔
🔹 لیکن ان دو برسوں کے دوران جب اسرائیل نے غزہ میں جنگ شروع کی، اس کے تمام عرب ہمسایہ ممالک ان معاہدوں پر قائم رہے جو انہوں نے اسرائیل کے ساتھ کیے تھے۔
🔹 واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ صرف وہ تنظیمیں اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں جو حزب اللہ، یمن کے حوثی، ایران اور اس کے اتحادی ملیشیاز (شام اور عراق میں) تھیں۔
🔹 تاہم، مصر نے ۱۹۷۹ کے امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، اردن نے بھی ۱۹۹۴ کے معاہدے کو نہیں توڑا، اور خلیجی ممالک بھی ۲۰۲۰ میں طے پانے والے معاہدوں کے پابند رہے۔
🔹 امریکی اخبار مزید لکھتا ہے:
«درحقیقت ان عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ اپنے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط کیا اور مختلف طریقوں سے اس کی خود دفاعی میں مدد فراہم کی۔»
🔹 واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، اپریل ۲۰۲۴ اور پھر جولائی ۲۰۲۵ میں، اردن کی فضائیہ نے خلیجی عرب ممالک کے انتباہات پر ردِ عمل دیتے ہوئے ان ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکا جو اسرائیل کی طرف داغے گئے تھے۔
