سندھ پبلک سروس کمیشن کی وزیراعلیٰ کو 18 ہزار سے زائد تقرریوں کی سفارش
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن محمد وسیم نے سال 2024ء کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کر دی، جس میں 18 ہزار سے زائد تقرریوں کی سفارش کی گئی ہے۔ چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن محمد وسیم نے سی ایم ہاؤس کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرکے سالانہ رپورٹ اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیشن نے بھرتیوں کیلئے ایس پی ایس سی ایکٹ 2022ء کے نفاذ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے، نیا ہیڈکوارٹر حیدرآباد میں قائم کر دیا گیا ہے، 500 امیدواروں کا بیک وقت کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹنگ (سی بی ٹی) لیب جنوری 2025ء سے بہتر انداز سے کام کر رہا ہے۔ انہوں ے بتایا کہ ایس پی ایس سی نے جولائی 2022ء تا جون 2025ء تک 4743 آسامیوں کیلئے 109 تحریری امتحانات کے انعقاد کے ساتھ ہی 10270 رُکی ہوئی پوسٹوں کے حوالے سے امتحانات لیے، تحریری مسابقتی عمل میں مجموعی طور پر 381,960 امیدواروں نے حصہ لیا، جن میں 26,722 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی، ان میں سے 25,921 امیدواروں سے انٹرویو لیا گیا، 6,077 امیدواروں کی 31 مختلف سرکاری محکموں میں تقرری کی سفارش کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ان پوسٹوں میں میڈیکل افسران، ویمن میڈیکل آفیسرز، اسٹاف نرسز، لیکچررز، سبجیکٹ اسپیشلسٹ، ٹاؤن آفیسرز، ہیڈ ماسٹرز اور اکاؤنٹنٹس شامل ہیں، کمیشن نے 2022ء میں 1,282، 2023ء میں 5,572، 2024ء میں 6,077، اور 2025ء کی پہلی ششماہی میں 5,629 سفارشات کے ساتھ نمایاں پیشرفت دکھائی۔ انہوں نے بتایا کہ تین سال کی مدت میں مجموعی طور پر 18,560 امیدواروں کی تقرری سفارش کی گئی، امتحانی پیپر لیک ہونے کے واقعات سامنے آنے کے بعد شفافیت کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کیلئے اہم اقدامات کیے گئے، آن لائن دستاویز جمع کروانے، لازمی ویٹنگ لسٹوں کے نفاذ اور بدعنوانی کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والے مجرمان کیلئے 5 سال کی سزا مقرر کی جا چکی ہے، شہری اور دیہی کوٹے کو 2021ء سے قبل کی صورت میں دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے، 2021ء سے پہلے کی حدود کے مطابق شہری اور دیہی کوٹے کی توثیق کر دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 24-2023ء میں کمیشن کیلئے 1.135 بلین روپے مختص کیے گئے، جس میں سے 1.086 بلین روپے خرچ ہوئے، امتحانی فیس کی مد میں 73.24 ملین روپے وصول ہوئے، جبکہ خالی آسامیوں کی وجہ 59.11 ملین روپے سے دستبردار ہونا پڑا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ترقیاتی کاموں کیلئے 1.363 بلین روپے مختص کیے گئے، یہ رقم سیکرٹریٹ کمپلیکس کی مکمل بحالی اور فعال کرنے کیلئے مختص کیے گئے تھے، 50 ملین روپے ایس پی ایس سی کی شفافیت کو مؤثر اور مضبوط بنانے کیلئے مختص کیے گئے، جن میں 3.92 ملین روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ رابعہ صلاح الدین کی نگرانی میں ایک پرسنل ڈویولپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے، جس میں ورک لائف بیلنس اور لیڈر شپ اسکلز (پم، اسلام آباد)، ایڈوانسڈ MS Excel، اور آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس مینجمنٹ (SPSC HQ) شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمیشن کی ادارہ جاتی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھرتی میں میرٹ، شفافیت اور اہلیت کو مزید مؤثر بنانے کیلئے اصلاحات کا عمل جاری رکھیں۔
