کیریبین میں جواری کی نئی مہم جوئی

امریکی ذرائع کے مطابق ایجس سسٹم سے لیس تین گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر کو ڈرگ کارٹلز سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے خطے میں بھیج دیا جائے گا جن میں یو ایس ایس گریلی، یو ایس ایس جیسن ڈنہم اور یو ایس ایس سمپسن شامل ہیں۔ امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ جنگی بحری جہاز آئندہ چند مہینوں میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ کچھ امریکی شہروں میں منشیات کی اسمگلنگ اور اس سے متعلقہ تشدد کو محدود کیا جا سکے۔ ایسے حالات میں وینزویلا کو ایک نازک صورت حال کا سامنا ہے۔ وینزویلا کے صدر مادورو نے ملیشیا افواج کی مکمل تیاری اور کسی بھی غیر ملکی فوجی جارحیت کا مقابلہ کرنے پر زور دیا ہے اور امریکیوں نے فوجی سازوسامان اور اہلکار بھیج کر تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جو اب تک اپنی خارجہ پالیسی میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پایا، ممکن ہے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے وینزویلا کے خلاف کوئی فوجی اقدام انجام دے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہر سال ہزاروں امریکی جانوں کا ضیاع کرنے والے منظم جرائم کے خاتمے کے بہانے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے سیکیورٹی اور منشیات کے مافیاز سے نمٹنے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم شین بام نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور میکسیکو کی سرزمین پر ہر قسم کی امریکی فوجی مداخلت کی مخالفت کی ہے۔
اس سے پہلے فروری میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے ٹرین ڈی آرگوا گروپ، ایل سلواڈور کے MS-13 گروپ اور میکسیکو میں مقیم چھ دیگر گروہوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کیا تھا۔ ٹرمپ کی ریپبلکن انتظامیہ نے مجرمانہ گروہوں کے مشتبہ ارکان کے خلاف اپنے امیگریشن قوانین نافذ کرنے کی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔ یہ گروہ بندی عام طور پر القاعدہ یا داعش جیسے گروہوں پر لاگو ہوتی ہے جو سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کا استعمال کرتے ہیں اور مالی نفع حاصل کرنے والے مجرمانہ گروہوں جیسے لاطینی امریکی مافیاز پر لاگو نہیں ہوتے۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان گروہوں کے بین الاقوامی روابط اور وسیع کارروائیاں، بشمول منشیات کی اسمگلنگ، تارکین وطن کی اسمگلنگ اور پرتشدد علاقائی توسیع، اس گروہ بندی میں شمولیت کا جواز پیش کرتے ہیں۔ وینزویلا کی حکومت اور دیگر اداروں نے امریکی الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ مافیاز وینزویلا میں سرگرم ہیں اور کاراکس میں متعدد عہدیداروں نے ٹرمپ کے مبینہ کریک ڈاؤن کو خیالی قرار دیا ہے۔ وینزویلا کے وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بدنام زمانہ "ڈی لاس سولز” مافیا محض ایک امریکی "ایجاد” ہے اور وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز نے واضح طور پر واشنگٹن کے موقف کو "مکمل طور پر مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے پیر کے دن کہا کہ امریکہ نے وینزویلا کے خلاف اپنی دھمکیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے ملک بھر میں دس لاکھ سے زیادہ عوامی رضاکار فورس تعینات کرنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا ہے۔ صدر ہیوگو شاویز کی حکومت میں شکیل پانے والی ملیشیائیں رضاکار فورس ہیں جو اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف ملک کے دفاع میں مسلح افواج کی مدد کر سکتی ہیں۔ مادورو نے کراکس میں منعقدہ ایک تقریب میں امریکی دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "واشنگٹن پاگل ہو گیا ہے اور اس نے وینزویلا کے امن اور سلامتی کے خلاف دوبارہ دھمکیاں دی ہیں۔” انہوں نے اس تقریر میں کسی خاص اقدام کا ذکر نہیں کیا۔ امریکی بحریہ نے مارچ میں وینزویلا کے قریب جنگی جہاز تعینات کیے تھے جن کا مقصد مغربی نصف کرہ میں واشنگٹن کی موجودگی کو تقویت دینا تھا۔ تاہم امریکی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اب جو اضافی سامان اور افواج کی منتقلی کی جا رہی ہے وہ یو ایس سدرن کمانڈ (ساؤتھ کام) کے تحت ہوں گے اور توقع ہے کہ وہ کم از کم اگلے چند ماہ تک اس کمانڈ کو سپورٹ کریں گے۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گذشتہ مدت صدارت میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے 2020ء میں وائٹ ہاوس کے دباو پر وینزویلا کے صدر مادورو اور ان کے کئی قریبی ساتھیوں پر منشیات کی اسمگلنگ کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی اور ٹرمپ کی حالیہ مدت صدارت میں مادورو کے سر کی قیمت 50 ملین ڈالر اعلان کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وینزویلا کے صدر کو نااہل اور غیرقانونی ثابت کرنا ہے۔
لاطینی امریکہ کے ساحل پر 4000 امریکی میرینز کی جانب سے دھاوا بولے جانے کے بعد وینزویلا کی حکومت نے ٹی وی چینل ٹیلیسور پر ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے۔ وینزویلا کی حکومت نے کہا کہ کراکس کے خلاف امریکی الزامات خطے میں واشنگٹن کی پالیسیوں کی مایوسی اور ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ بیان وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ کے اس اشتعال انگیز بیان کے جواب میں جاری کیا گیا ہے جس میں اس نے دعوی کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے وینزویلا میں فوجی دستے بھیجنے کے لیے تیار ہیں اور مادورو حکومت پر "منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گرد نیٹ ورکس” تشکیل دینے کا الزام لگایا تھا۔ وینزویلا حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 2005 میں امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (DPA) کے اخراج کے بعد سے اب تک اس نے منظم جرائم کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں سرحدوں اور ساحلوں کو کنٹرول کرنا اور اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو تباہ کرنا شامل ہے۔ کراکس نے کہا کہ واشنگٹن کی دھمکیاں نہ صرف وینزویلا کو متاثر کرتی ہیں بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں۔