نتانیاہو کی سیاسی سوچ پر اثر انداز ہونے والی تین اہم شخصیات

نتانیاھو-چاچا.png

نتانیاہو کی سیاسی سوچ اور اسرائیلی پالیسیوں کے پیچھے تین اہم شخصیات کا گہرا اثر کارفرما ہے جو نہ صرف اس کے خاندانی پس منظر کا حصہ ہیں بلکہ صہیونی تحریک کی تاریخ کے اہم ستون بھی ہیں۔

  1. خاخام ناتان ملیکوفسکی (پردادا): مذہبی صہیونیت کے علمبردار
    نتانیاہو کے پردادا خاخام ناتان ملیکوفسکی صہیونی تحریک کے ابتدائی رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے 1890 کی دہائی سے ہی یہودیوں کے لیے فلسطین کو آباد کرنے کی مہم چلائی۔ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ فلسطین یہودی قوم کا ابدی وطن ہے اور اس کے علاوہ کسی اور جگہ کو یہودی ریاست کے لیے منتخب کرنا غداری کے مترادف ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے برطانوی حکومت کے "اوگانڈا اسکیم” کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ ملیکوفسکی نے اپنی پوری زندگی یہودی روایات، تورات اور فلسطین سے یہودی تعلق کو فروغ دینے میں صرف کی۔ ان کے انتقال کے بعد یروشلم کے کوہ زیتون میں تدفین کی گئی جہاں خاخام اعظم نے انہیں "تورات، قوم اور سرزمین اسرائیل سے محبت کرنے والا دل” قرار دیا۔
  2. بین زیون نتانیاہو (والد): جارحانہ صہیونیت کے معمار
    نتانیاہو کے والد بین زیون نے اپنا خاندانی نام ملیکوفسکی سے تبدیل کر کے ایک نئی سیاسی شناخت تشکیل دی۔ وہ صہیونی تحریک کے انتہائی جارحانہ دھڑے کے رہنما ژابوتنسکی کے قریبی ساتھی تھے۔ بین زیون کا مشہور "دیوار آہن” کا نظریہ درحقیقت عربوں کے خلاف مسلح جدوجہد اور فوجی برتری پر مبنی تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ دریائے اردن کے دونوں کناروں پر یہودی حکومت قائم کی جانی چاہیے اور کسی بھی قسم کی سمجھوتہ سیاسی کو مسترد کرنا چاہیے۔ 1947 میں جب اقوام متحدہ نے فلسطین کی تقسیم کا منصوبہ پیش کیا تو بین زیون نے نیویارک ٹائمز میں ایک کھلے اشتہار کے ذریعے اس کی سخت مخالفت کی، کیونکہ ان کے خیال میں یہ منصوبہ یہودی ریاست کو کافی علاقہ فراہم نہیں کرتا تھا۔
  3. یوناتان "یونی” نتانیاہو (بڑا بھائی): فوجی ہیرو کی میراث
    نتانیاہو کے بڑے بھائی یونی اسرائیلی فوج کے ایلیٹ یونٹ "سائرٹ متکل” کے کمانڈر تھے جو 1976 میں یوگنڈا کے خلاف ہوائی اڈے پر ہونے والے مشہور زمانہ چھاپے کے دوران مارے گئے۔ یونی کی موت نے نوجوان بنیامین نتانیاہو کی زندگی کو یکسر بدل دیا اور وہ اپنے بھائی کی فوجی میراث کو آگے بڑھانے کے لیے سیاست میں آ گئے۔

ان تین شخصیات کے افکار و نظریات نے مل کر نتانیاہو کی سیاسی شخصیت کو تشکیل دیا ہے۔ ان کے نزدیک فلسطین کا مکمل کنٹرول، عربوں کے خلاف فوجی برتری اور کسی بھی قسم کے سمجھوتے سے انکار ہی وہ بنیادی اصول ہیں جن پر وہ اپنی پالیسیاں استوار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نتانیاہو آج بھی "عظیم اسرائیل” کے خواب کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی کنٹرول کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے