لبنان کے جنوبی پانچ نکات پر امریکی خلع سلاح کا منصوبہ

بصیر نیوز سروس
فرانسیسی خبررساں ادارے فرانس 24 نے تصدیق کی ہے کہ نومبر 2024 میں ہونے والے جنگبندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو فروری 2025 تک لبنان کے جنوب میں پانچ اہم مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانا تھیں، لیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان نے واضح کر دیا کہ ان کے فوجی ان مقامات پر موجود رہیں گے۔
برطانوی خبررساں ادارے رویٹرز نے ایک خصوصی رپورٹ میں لبنان کے خلع سلاح کو ایک "امریکی منصوبہ” قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن نے بیروت کی حکومت کے سامنے ایک ایجنڈا پیش کیا ہے جس کے تحت 2025 کے آخر تک حزبالله کو غیرمسلح کرنے اور اسرائیلی فوجوں کو جنوبی لبنان سے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ٹام باراک نے پیش کیا تھا۔
لبنان کے وزیر اطلاعات پال مورکوس نے تصدیق کی کہ حکومت نے صرف اس منصوبے کے عمومی خاکے کو منظور کیا ہے، جبکہ تفصیلات پر بحث ابھی باقی ہے۔ رویٹرز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی منصوبے کے پانچ اہداف ہیں:
- حزبالله سمیت تمام غیرسرکاری مسلح گروہوں کو بتدریج ختم کرنا
- لبنانی فوج کو کلیدی سرحدی اور اندرونی علاقوں میں تعینات کرنا
- اسرائیل کو پانچ اہم مقامات سے انخلا پر مجبور کرنا
- قیدیوں کے تبادلے کے لیے بالواسطہ مذاکرات کا اہتمام کرنا
- لبنان کی اسرائیل اور شام کے ساتھ مستقل سرحدوں کا تعین کرنا
رویٹرز نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے نومبر 2024 کے جنگبندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی وجہ سے حالیہ خلع سلاح کے منصوبے کو فوری طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کی جانب سے جنگبندی کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے موجودہ صورتحال کے ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔”
یہ وضاحت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل درحقیقت حزبالله کو غیرمسلح کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، نہ کہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے پر۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگبندی کے موقع پر صاف کہا تھا کہ "ہمارا اور اسرائیل کا ایک ہی مقصد ہے: لبنانی حکومت حزبالله کو غیرمسلح کرے۔”
خلع سلاح کا چار مرحلہ ایجنڈا
امریکی منصوبے کے چار مراحل ہیں:
- پہلے 15 دنوں میں لبنانی حکومت کو حزبالله کے مکمل خلع سلاح کا حکم نامہ جاری کرنا ہوگا، جس کے بعد اسرائیل لبنان پر فضائی، زمینی اور بحری حملوں کو معطل کرے گا۔
- 60 دنوں کے اندر لبنان کو خلع سلاح کا عمل شروع کرنا ہوگا اور تمام ہتھیاروں کو لبنانی فوج کے حوالے کرنے کا بل منظور کرنا ہوگا۔ اس مرحلے پر اسرائیل جنوبی لبنان سے انخلا شروع کرے گا اور لبنانی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
- 90 دنوں کے اندر اسرائیل پانچ مقامات میں سے آخری دو کو خالی کرے گا۔
- 120 دنوں کے اندر حزبالله کے تمام بھاری ہتھیاروں (میزائلوں اور ڈرونز سمیت) کو ختم کرنا ہوگا۔ اس مرحلے پر امریکہ، سعودی عرب، فرانس اور قطر لبنان کی تعمیر نو کے لیے ایک اقتصادی کانفرنس منعقد کریں گے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ حزبالله کو غیرمسلح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 2004 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قرارداد 1559 اور 2006 کی 33 روزہ جنگ کے بعد قرارداد 1701 نے بھی اسی مطالبہ کو دہرایا تھا، لیکن یہ دونوں کوششیں ناکام رہی تھیں۔ 2008 میں لبنانی حکومت کی جانب سے حزبالله کے مواصلاتی نیٹ ورک کو ختم کرنے کی کوشش نے شدید تصادم کو جنم دیا تھا، جس کے بعد "دوحہ معاہدہ” کے تحت حزبالله کو مزید طاقت حاصل ہوئی تھی۔