عرب حکمرانوں کا دوغلا رویہ: اسرائیل کے خلاف زبانی مذمت

ٹوگی.png

بصیر  نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، حالیہ دنوں میں عرب ممالک کے حکمرانوں نے نتانیاهو کے "گریٹر اسرائیل” کے خواب کو زبانی طور پر شدید الفاظ میں مذمت کیا ہے، لیکن غیر ملکی صارفین کا کہنا ہے کہ یہ محض ظاہری مذمت ہے اور عملی طور پر عرب رہنما اسرائیل کے مفادات کے خلاف کوئی اقدام نہیں کر رہے۔

سماجی میڈیا پر صارفین نے گزشتہ کئی مہینوں سے خطے کے عرب ممالک کی اسرائیلی جارحیت کے خلاف خاموشی اور بے عملی پر سخت تنقید کی ہے۔ کئی صارفین کا مؤقف ہے کہ متعدد عرب حکمران درحقیقت "اسرائیلی جنگ کے مالی معاون” اور "غزہ کی نسل کشی میں صہیونیوں کے شریک کار” ہیں۔

12 اگست 2025 کو i24News کے ساتھ ایک انٹرویو میں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتانیاهو نے واضح کیا کہ وہ "عظیم اسرائیل” کے خواب سے گہرا تعلق محسوس کرتے ہیں۔ یہ تصور موجودہ اسرائیلی سرحدوں سے آگے اردن، لبنان، شام، مصر، عراق اور سعودی عرب جیسے ممالک کے کچھ حصوں پر اسرائیلی کنٹرول کے دعوے سے متعلق ہے۔

بصیر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اگست 2024 تک مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، مراکش اور بحرین کا اسرائیل کے ساتھ تجارتی حجم تقریباً 4 ارب ڈالرتک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ خاص طور پر متحدہ عرب امارات نے جنگ کے بعد سے اسرائیل کو سب سے زیادہ برآمدات بھیجی ہیں۔

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے