لبنانی عوام اور ڈاکٹر لاریجانی کا شاندار استقبال

بیروت: ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کی لبنان آمد پر عوامی جذبات کا اظہار دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ ہزاروں لبنانی شہریوں نے بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچ کر ایرانی وفد کا پرجوش استقبال کیا، جس میں حزب اللہ اور امل موومنٹ کے کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ایرانی رہنما نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ "لبنانی عوام کے ساتھ ایران کا رشتہ محض سیاسی نہیں بلکہ جذباتی اور ثقافتی بھی ہے۔ ہم ہر حال میں اپنے لبنانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ جب لبنان درد میں ہو گا، ایران بھی اس درد کو محسوس کرے گا۔”
بین الاقوامی میڈیا نے اس دورے کو خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی علامت قرار دیا ہے۔ بی بی سی کی سینئر رپورٹر نفیسہ کوہنورد کے مطابق، "یہ دورہ درحقیقت ایران کی علاقائی طاقت کا مظہر ہے۔ حزب اللہ کے حامیوں نے جان بوجھ کر ایک بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا تاکہ خطے میں ایران کی پوزیشن کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔”
اس موقع پر لبنان میں حزب اللہ کے ہتھیاروں کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث آیا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اب صرف ایک سیاسی جماعت تک محدود نہیں رہا بلکہ لبنان کی شیعہ آبادی کی اجتماعی شناخت بن چکا ہے۔ حزب اللہ اور امل موومنٹ کے رہنماؤں نے متنبہ کیا ہے کہ حکومت اگر ہتھیاروں کے معاملے پر کوئی یکطرفہ اقدام کرتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ایران اور لبنان کے درمیان تاریخی رشتوں نے دونوں ممالک کے عوامی جذبات کو ہم آہنگ کر رکھا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ لاریجانی کا یہ دورہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا بلکہ خطے میں ایران کی سیاسی حیثیت کو بھی تقویت پہنچائے گا۔
یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب خطے میں سیاسی کشمکش اپنے عروج پر ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، ایران اپنے اس دورے کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ لبنان میں اپنے حلیفوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔