آسٹریلیا میں فلسطین کے حق مظاہرہ، سڈنی ہاربر برج پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا

بارش، قانونی رکاوٹوں اور حکومتی مخالفت کے باوجود آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں فلسطین کے حق میں ایک عظیم الشان احتجاجی مارچ منعقد ہوا، جس میں کم از کم ایک لاکھ افراد شریک ہوئے۔ مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج، سابق آسٹریلوی وزیر خارجہ باب کار اور حکومتی رکن پارلیمنٹ ایڈ ہوسیچ جیسی اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی دوپہر سڈنی کے معروف ہاربر برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا اور مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے لینگ پارک سے مارچ کا آغاز کیا۔ مارچ دن ایک بجے شروع ہوا اور بارش کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور 1.2 کلومیٹر طویل پل پر پھیل گئے۔مارچ ابتدا میں امریکی قونصل خانے کے سامنے ختم ہونا تھا لیکن دن 3 بجے کے قریب نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے شہر میں موجود تمام موبائل فونز پر ایک پیغام بھیج کر مظاہرین کو ’حفاظتی خدشات‘ کی بنیاد پر مارچ روکنے کا حکم دیا۔
نیو ساوتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں ابتدائی تخمینے کے مطابق 90 ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ مظاہرےکے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ تھی، کچھ اندازوں کے مطابق3 لاکھ افراد نے مارچ میں شرکت کی۔ آسٹریلیا میں اظہار رائے کی آزادی کو آئینی تحفظ حاصل ہے، تاہم 2022 میں بنائے گئے سخت قوانین کے تحت اہم سڑکوں کو بند کرنے والے مظاہرین کو 2 سال قید یا22 ہزار آسٹریلوی ڈالر جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔