این اے ون چترال، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب سے روک دیا

پشاور ہائیکورٹ نے نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو این اے ون چترال پر ضمنی الیکشن سے روک دیا۔ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے چترال این اے 1 سے سابق ممبر قومی اسمبلی عبدالطیف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ این اے ون چترال کی سیٹ درخواست پر فیصلے تک فل نہ کیا جائے۔ دوران سماعت، وکیل درخواست گزار معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ درخواست گزار این اے 1 چترال سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے، اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کسی نوٹس الیکشن کمیشن کو نااہلی کے لیے ریفرنس بھیجا جس میں کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کو 10 سال سزا سنائی ہے، ان کو نااہل قرار دیا جائے۔
معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس دیا اور بغیر سنے، بغیر کسی پراسس کے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن کمیشن نے چترال این اے 1 کی سیٹ کو خالی قرار دیا ہے، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو ریفرنس جاتا ہے تو 90 دنوں میں انھوں نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا اور ہم نے سزا کے خلاف اپیل بھی دائر کی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو این اے ون چترال کی سیٹ پر ضمنی الیکشن سے روکتے ہوئے سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔