عفوِ بینالملل: شام میں لڑکیاں اور خواتین اغوا اور جنسی غلامی کے خوف سے گھروں سے نکلنے سے ڈرتی ہیں

عفوِ بینالملل: شام میں لڑکیاں اور خواتین اغوا اور جنسی غلامی کے خوف سے گھروں سے نکلنے سے ڈرتی ہیں
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم عفوِ بینالملل نے شام میں اغوا کی شکار خواتین کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے دمشق کے نئے حکمرانوں پر تنقید کی ہے۔ اس رپورٹ میں درج ہے:
🔹 شام میں انٹرویو دیے جانے والے افراد نے بتایا ہے کہ اس ملک کی لڑکیاں اور خواتین، جو مختلف برادریوں سے تعلق رکھتی ہیں—خصوصاً علوی فرقے سے—اس قدر خوف زدہ ہیں کہ اسکول، یونیورسٹی یا دفتر جانے کے لیے بھی گھروں سے نکلنے سے گریز کرتی ہیں۔
🔹 ان میں سے ایک خاتون نے کہا:
"ہم سب عورتیں ہر وقت چوکنا رہتی ہیں۔ ہم تنہا ٹیکسی نہیں لے سکتے، نہ سیر پر جا سکتے ہیں اور نہ ہی بغیر خوف کے کوئی کام کر سکتے ہیں۔ میں خود علوی نہیں ہوں، لیکن میرے گھر والے مجھ سے کہتے ہیں کہ کہیں نہ جاؤں اور بہت محتاط رہوں۔”
🔹 رپورٹ کے مطابق، بعض مغوی خواتین شادی شدہ تھیں اور ان کے شوہر و بچے بھی تھے، لیکن اغوا کاروں نے اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی ان سے نکاح کر لیا۔
🔹 کچھ معاملات میں نابالغ لڑکیوں کو بھی اغوا کیا گیا، اور بعد میں معلوم ہوا کہ انہیں اغوا کاروں کے ساتھ زبردستی شادی پر مجبور کیا گیا ہے۔