پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید

n01223758-b.jpg

مقبوضہ کشمیر کی بارہمولہ نشست سے منتخب رکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید نے پارلیمنٹ میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے دہشتگرد حملے کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتے ہوئی اس کی مذمت کی۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، اس لئے پہلگام میں جو ہوا، وہ پوری انسانیت کا قتل تھا۔ ایک دہشت گردی فنڈنگ کیس میں اس وقت تہاڑ جیل میں قید انجینئر رشید نے عدالت سے پارلیمنٹ میں شرکت کے لئے خصوصی حراستی پیرول حاصل کی۔ ایوان کے جاری مانسون اجلاس میں انہوں نے اپنی تقریر منظوم کلام سے شروع کی۔

ممبر پارلیمنٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلگام حملے میں ہلاک ہوئے شہریوں کے لواحقین کا درد کشمیریوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا کیونکہ وادی نے 1989ء سے اب تک 80,000 سے زائد اموات دیکھی ہیں۔ کشمیر نے تباہی دیکھی ہے، ہم نے قبریں دیکھی ہیں، لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی اداروں کی جانب سے سخت اقدامات تو کئے جا رہے ہیں، لیکن کشمیریوں کے تحفظ اور ان کی بات کوئی نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شدت پسندوں کو سزا دینے کی بات کرتے ہیں، ایل جی کیا کر رہے ہیں، یہ تو پوچھا جا رہا ہے، لیکن کوئی کشمیریوں کی بات نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سمیت حزب اختلاف دونوں کو مخاطب بناتے ہوئے کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کو صرف کشمیر کی زمین چاہیئے یا کشمیری عوام بھی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت کی جانب سے معمولات کی بحالی کے دعوؤں پر طنز کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جی ہاں، سب کچھ نارمل ہے، لیکن ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ لکھنے کی آزادی اور اجازت نہیں، 3000 لوگ جیلوں میں ہیں۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید نے بارہمولہ نشست پر عمر عبداللہ کو قریب پونے دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ انجینئر رشید دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی "ٹیرر فنڈنگ” کے الزامات کے تحت قید کئے گئے تھے اور فی الوقت دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں اور ان پر این آئی اے کی جانب سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ رشید نے عدالت سے 24 جولائی سے 4 اگست تک حراستی پیرول حاصل کی ہے۔ تاہم انہوں نے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں ضمانت کی عرضی دی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے