فارن پالیسی کی رپورٹ

💢 فارن پالیسی کی رپورٹ: انصار اللہ کو کنٹرول کرنے کے لیے غیر مغربی اقدامات کی ضرورت — بھارت کو بحیرہ احمر کی دلدل میں گھسیٹنے کی مغربی کوشش؟
🔹 انصار اللہ (یمن کی حوثی تحریک) نے بحیرہ احمر میں کچھ عرصے کی خاموشی کے بعد دو کشتیوں پر حملہ کر کے اپنی واپسی کا اعلان کیا — اور یہ حملے نومبر 2023 کے مقابلے میں زیادہ شدید تھے۔
🔹 ان حملوں میں براہ راست بحری عملے کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے زیادہ تر غیر مغربی ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ اشارہ ہے کہ اب کسی غیر مغربی طاقت کو میدان میں آ کر اس خطرے کا سدباب کرنا چاہیے۔
🔹 سوال یہ ہے:
کیا انصار اللہ کی نئی حکمتِ عملی بھارت کو بحیرہ احمر کے بحران میں کھینچ لے گی؟
🔸 حالیہ واقعات:
- 6 جولائی کو جب تجارتی بحری جہاز "مجیک سیز” بحیرہ احمر سے گزر رہا تھا، انصار اللہ کے جنگجوؤں نے چھوٹی کشتیوں میں سوار ہو کر اسے گھیر لیا اور فائرنگ شروع کر دی۔
جہاز میں آگ لگ گئی، 22 رکنی عملے کو جہاز چھوڑنا پڑا، جنہیں بعد میں ایک اور تجارتی جہاز نے بچا لیا۔
بعد میں انصار اللہ نے جہاز کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دیا۔ - اگلے ہی دن، انصار اللہ نے دوسرا حملہ کیا:
پہلے پانچ دستی بم پھینکے، پھر تیز رفتار بغیر پائلٹ کشتیوں اور کروز و بیلسٹک میزائلوں سے جہاز "Eternity C” پر حملہ کیا گیا۔
عملے نے جہاز چھوڑا، اور وہ جہاز بھی غرق ہو گیا۔
🔸 تجزیہ:
- نیل رابرٹس (بحری انشورنس کمیٹی کے سیکریٹری) کے مطابق:
"انصار اللہ کا خطرہ اُن تمام کمپنیوں پر لاگو ہوتا ہے جن کی کشتیاں اسرائیل گئی ہوں۔ یہ ایک واضح انتباہ ہے۔”
- روسی و چینی بحری جہاز نسبتاً محفوظ تصور کیے جا سکتے ہیں،
لیکن باقی تمام ممالک کے لیے خاموشی سے گزرنے کی کوشش ایک خطرناک جوا ہے،
جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
🔸 مغربی ردعمل:
- امریکہ اور اس کا بحری اتحاد انصار اللہ کی میزائلوں کو روکنے اور زمینی اہداف پر حملوں میں مصروف ہے۔
- یورپی یونین کا Aspides مشن بھی تجارتی بحری جہازوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے،
لیکن یہ تمام کوششیں انصار اللہ کے خطرے کو مکمل ختم نہیں کر سکیں۔
🔸 بھارت کی ممکنہ پوزیشن:
- انصار اللہ کے بڑھتے حملے بھارت کے لیے باعث تشویش ہونے چاہئیں، کیونکہ وہ دنیا میں تیسرا بڑا بحری عملہ فراہم کرنے والا ملک ہے (فلپائن اور روس کے بعد)۔
- بھارت کی بحریہ مضبوط ہے، اور اس نے حالیہ دِنوں میں صومالی قزاقوں سے قیدی جہاز رانوں کو بچا کر عالمی توجہ حاصل کی ہے۔
- موجودہ صورتحال بحیرہ احمر میں بھارت کے کردار کے لیے موقع ہو سکتی ہے۔
- بیشتر تجارتی جہازوں پر کم از کم ایک بھارتی خدمہ موجود ہوتا ہے — جو بھارت کی ذمہ داری اور مفاد کو نمایاں کرتا ہے۔
🔸 تجویز کردہ بھارتی اقدامات:
- بھارت اپنی 130 سے زائد جنگی جہازوں والی بحریہ کے ساتھ مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
- Aspides مشن کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے یا اپنی کشتیاں خود تعینات کر سکتا ہے۔
- اگر بھارتی بحریہ باقاعدہ تجارتی جہازوں کی اسکواٹ کرے، تو انصار اللہ کی "صرف مغرب کے خلاف جنگ” کی پوزیشن کمزور پڑ جائے گی۔
- بھارت کو ایسا کرنے کے لیے کسی اتحادی یا مشترکہ کمان کی ضرورت نہیں،
جیسا کہ 2000ء کی دہائی کے آخر میں قزاقی بحران کے دوران دیکھا گیا تھا۔
🔸 نتیجہ:
- بحیرہ احمر میں بھارت کی موجودگی اس کی بحری طاقت کو نمایاں کرے گی،
اور وہ دکھا سکتا ہے کہ وہ عالمی سطح کے حساس بحرانوں کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ - اگر نریندر مودی یہ قدم اٹھاتے ہیں،
تو دنیا بھر کی کمپنیاں، بحری جہاز ران اور حکومتیں ان کے شکر گزار ہوں گی۔