عدن حکومت کے مالی بحران کا اثر، دنیا بھر میں اس کے زیر کنٹرول سفارت خانوں تک پہنچ گیا

💢 عدن حکومت کے مالی بحران کا اثر، دنیا بھر میں اس کے زیر کنٹرول سفارت خانوں تک پہنچ گیا
🔹 یمن میں عدن کی حکومت کے زیر انتظام سفارتخانے اور سفارتی مشنز شدید مالی بحران اور بعض حیرت انگیز و متنازعہ فیصلوں کے باعث عملی طور پر مفلوج ہو چکے ہیں، اور دنیا بھر میں عدن حکومت کے اکثر سفارتی مشن مکمل طور پر بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
🔹 جنوبی یمن کے معروف سیاسی چہرے اور صحافی فارس الحمیری نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اکثر سفارتخانوں میں مئی 2024 سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، اور مقامی ملازمین — جن کی اکثریت میزبان ممالک کے شہری ہیں — نو ماہ سے زائد عرصے سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔
کئی مقامی ملازمین نے ان یمنی سفارت خانوں کے خلاف، جہاں وہ کام کرتے ہیں، شکایات درج کروا دی ہیں۔
🔹 ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سفارتخانوں کو 2025 کے آغاز سے اب تک کوئی عملیاتی بجٹ نہیں ملا، جس کے نتیجے میں ان کی خدمات کم ہو کر انتہائی محدود سطح پر آ چکی ہیں، اور بعض مشنز کے چند ہفتوں کے اندر مکمل بند ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
🔹 یہ مالی بحران ایسے وقت میں شدت اختیار کر گیا ہے جب وزارت خارجہ کی جانب سے ایسے انتظامی فیصلے کیے جا رہے ہیں جنہیں خود سفارتکار "نظامی صفائی” (یعنی سیاسی بنیاد پر عملے کی چھانٹی) قرار دے رہے ہیں۔
🔹 اطلاعات کے مطابق، وزارت خارجہ نے عدن میں دفتر کو فعال کرنے کے بہانے، بغیر کسی مالی یا انتظامی تیاری کے، کئی سفارتکاروں کو وطن واپس بلانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اس فیصلے کے نتیجے میں کئی مشنوں میں وسیع پیمانے پر افرادی خلا پیدا ہو گیا ہے۔
🔹 ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے کئی بلائے گئے سفارتکاروں نے یمن واپس نہ جانے اور بیرون ملک ہی قیام کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ عدن میں وزارت خارجہ کا دفتر بنیادی فنی و لاجسٹک سہولیات سے بھی محروم ہے۔
🔹 ان ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ وزارت خارجہ نے بجٹ کی کمی اور تنخواہوں کی بندش کے باوجود، کچھ مشنوں میں مالی ذمہ داران کی تقرری کے احکامات جاری کیے ہیں — جسے موجودہ اور سابق ملازمین نے "ناقابل فہم” قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مشنوں کو ماہرانہ و سفارتی قیادت کی اشد ضرورت ہے، نہ کہ غیر واضح ذمہ داریوں والے مالی افسران کی۔
🔹 انہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وزارت خارجہ کی قیادت کی جانب سے دیگر وزارتوں کے ملازمین کو بغیر قانونی طریقہ کار کے وزارتِ خارجہ میں منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
ان کے بقول، یہ اقدام قابل افراد کی جگہ نامعلوم افراد کی تعیناتی کی کوشش کا عکاس ہے۔
🔹 گزشتہ برس کے دوران، ان سفارت خانوں میں بڑے پیمانے پر ملازمین اور سفارتکاروں کے معاہدے منسوخ کیے گئے، جس کے نتیجے میں اہل و تربیت یافتہ عملہ بھی کھو دیا گیا۔
🔹 ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فیصلوں نے، جو مالی بحران کے ساتھ ساتھ لیے جا رہے ہیں، یمن کی سفارتی سرگرمیوں کو ملک میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر لا کھڑا کیا ہے۔