عزاداری ظلم و جبر کیخلاف مزاحمت کا جذبہ عطا کرتی ہے، علامہ ساجد نقوی

n01217210-b.jpg

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے محرم الحرام 1447ھ بمطابق 2025ء کے آغاز پر پیغام میں کہا کہ ماہ محرم ہمیں سیدالشہدا حضرت امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے، واقعات کربلا کا ذکر شہدائے کربلا کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے، محافل عزاداری اور مجالس عزاء کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ حسینیت کے پاکیزہ مقاصد اور یزیدیت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے اور سیرت حسینؑ کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے، امام حسینؑ کی شہادت اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے لئے صدیوں سے پوری دنیا میں عزاداری سید الشہداء کا سلسلہ جاری ہے، دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے مسلمان بلکہ تمام انسان اپنے اپنے انداز اور طریقے سے عزاداری مناتے ہیں اور امام حسینؑ کی لافانی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، عزاداری سید الشہداؑ ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کا جذبہ عطا کرتی ہے اور اس سے انسان کے ذاتی رویے سے لے کر اجتماعی معاملات میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی، قانونی، مذہبی حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی، لہٰذا ایام عزا کی آمد سے قبل ملک میں سنسنی، خوف، بدامنی یا جنگ کا سماں پیدا کرنا یا کرفیو اور سنگینوں کے سائے تلے عزاداری و ماتم داری ہرگز قابل قبول نہیں، کیونکہ محرم الحرام کسی جنگ، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر نہیں آتا بلکہ ایام عزاء شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے کردار سے سبق حاصل کرنے کے ایک حسین موقع کے طور پر آتا ہے، لہٰذا سرکاری سطح پر محرم الحرام کو خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار دینا محرم کے تقدس کی نفی کرتا ہے، اس صورت حال کا خاتمہ کرنا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے، تمام مسالک کے علماء، ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں، اتحاد و وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں اور برداشت کا ماحول پیدا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے